Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
25 Ramadan 1446  

پارٹی سے نکالے جانے پر شیر افضل کا جواب

پارٹی کے اندرونی معاملات پر کھل کر بات کرنے کا اعلان
اپ ڈیٹ 13 فروری 2025 10:32am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے جانے کے بعد شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے، جہاں انہوں نے پارٹی سے بے دخلی کے فیصلے کو قبول نہ کرنے کا عندیہ دیا اور ساتھ ہی معاملات پر آج کھل کر بات کرنے کا اعلان بھی کیا۔

شیر افضل مروت کے ایکس اکاؤنٹ پر موجود ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’میرے ساتھ پی ٹی آئی کے ان افراد نے ناانصافی کی ہے جو مجھے شروع سے ناپسند کرتے تھے، میرا ایسے لوگوں سے جھگڑا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن میں ایسے اذیت دینے والوں کے سامنے کبھی نہیں جھکوں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرا جرم صرف یہ ہے کہ میں نے پارٹی کے اندر کبھی کسی گروپ کا ساتھ نہیں دیا کیونکہ میں نے ہمیشہ خان کو اپنا گروپ لیڈر مانا۔ میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا جاری بائیکاٹ ختم کرتا ہوں۔‘

شیر افضل مروت نے لکھا کہ ’میں خان صاحب کے نظریات کے خلاف کبھی نہیں جاؤں گا اور وہ ہمیشہ میرے لیڈر رہیں گے۔ میں اس کی پوزیشن اور اس حقیقت کو سمجھتا ہوں کہ اس کے پاس معلومات تک محدود رسائی ہے اور اس حقیقت کو کہ وہ سازشیوں کے گھیرے میں ہے۔‘

انہوں نے اعلان کیا کہ میں آج رات قومی میڈیا پر اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کروں گا۔ میں امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان آزمائش کی اس گھڑی میں ساتھ دیں گے کیونکہ میں ان کی آزمائش کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا تھا۔’

انہوں نے مزید لکھا کہ ’آئیے ان موقع پرستوں کے خلاف اکٹھے کھڑے ہوں جنہوں نے پچھلے ایک سال میں خان صاحب اور پارٹی کو ناکام کیا ہے۔ پارٹی میں رہوں یا نہ رہوں سچائی اور عزت نفس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ میری اقدار مجھے کبھی بھی ناانصافی کے خلاف رحم مانگنے کی اجازت نہیں دیں گی اور اگر یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر واپس نہ لیا گیا تو میں کبھی بھی اس کی درخواست نہیں کروں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس سلوک کا کبھی مستحق نہیں تھا اور میں پاکستان کے اندر اور بیرون ملک پی ٹی آئی کے ان تمام رہنماؤں سے گزارش کرتا ہوں کہ جن کے ساتھ میں نے بہت برے دنوں میں کام کیا ہمت پیدا کریں اور اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں۔‘

شیر افضل مروت نے لکھا کہ ’پی ٹی آئی کے وہ پارلیمنٹیرینز جنہوں نے 26ویں ترمیم کے دوران اپنے ہوش و حواس بیچ دیئے وہ آج بھی پی ٹی آئی میں ہیں جب کہ مجھے بلا وجہ نکال دیا گیا ہے۔ یہ آمریت ہے نہ کہ منصفانہ یا جمہوری انداز۔ اگر اس اجارہ داری کو نہ روکا گیا تو یہ ہمیں مکمل ناکامی کی طرف لے جائے‘۔

یاد رہے کہ شیر افضل مروت کو پارٹی قواعد کی خلاف ورزی اور سینیئر رہنماؤں کے خلاف بیانات دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کے صوابی جلسے میں کردار پر پارٹی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے شکایت کی تھی، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

صوابی جلسے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے

خیال رہے کہ 8 فروری کو صوابی میں ہونے والے جلسے کے دوران شیر افضل مروت کو اسٹیج پر جگہ نہیں ملی تھی اور نہ ہی انہیں تقریر کا موقع دیا گیا تھا۔ جس پر [انہوں نے اپنے بیان میں شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا][2] کہ صوابی جلسے میں نہ بیٹھنے کے لیے مناسب جگہ ملی نہ ہی خطاب کا موقع ملا، اگر قیادت میرے آنے پر ناخوش تھی تو پہلے بتا دیتی۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ میں جلسے میں صرف بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے آیا تھا، میرے جلسے جلوس میں شرکت سے قیادت کو مسئلہ ہو تو بتا دیں۔

صوابی جلسے میں شیر افضل مروت اور سلمان اکرم راجہ میں لفظی گولہ باری بھی ہوئی تھی اور سلمان اکرم راجہ کی تقریر کے دوران شیر افضل مروت نے اسٹیج پر مخالف نعرے بھی لگوائے تھے۔

Sher Afzal Marwat

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)