Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
23 Ramadan 1446  

جرم کا کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود تارکین وطن کو گوانتانامو کے سیاہ گڑھے میں دھکیلے جانے کا انکشاف

کرسٹی نوم نے ان افراد کو ”بدترین مجرم“، قاتل، ریپسٹ، بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے اور گینگسٹر قرار دیا، لیکن حکومت کوئی ثبوت نہ دے سکی
شائع 15 فروری 2025 11:38am
تصویر: روئٹرز Kristi Noem
تصویر: روئٹرز Kristi Noem

امریکا کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سربراہ کرسٹی نوم کا دعویٰ ہے کہ حکومت ’خطرناک مجرم قرار دئے گئے غیر قانونی تارکین وطن‘ کو بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل بھیج رہی ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑے افراد کو فوجی کارگو طیاروں کی طرف لے جایا جا رہا ہے، ان افراد کو کیوبا میں موجود بدنام زمانہ حراستی مرکز منتقل کیا جا رہا ہے۔

دی گارڈین کے مطابق کرسٹی نوم نے ان افراد کو ”بدترین مجرم“، قاتل، ریپسٹ، بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے اور گینگسٹر قرار دیا۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے گوانتانامو منتقلی کے اس فیصلے کے دس دن بعد بھی حکومت نے ان دعوؤں کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا، اور ان افراد کی شناخت کے حوالے سے ابہام برقرار ہے۔

سعودی عرب کا ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ممکنہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کا خیر مقدم

سینٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس کی وکیل جیسیکا ووسبرگ نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ان افراد کو خطرناک اور پرتشدد مجرم ظاہر کر رہی ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہو سکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد کسی بڑے جرم میں ملوث نہیں ہیں اور کچھ محض امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر زیر حراست تھے۔

امریکی حکام کی جاری کردہ تصاویر میں نظر آنے والے چند افراد کی شناخت سامنے آئی ہے۔ 23 سالہ وینزویلا کے شہری لوئس البرٹو کاسٹیلو ریویرا، جو 19 جنوری کو امریکی سرحد پر پناہ کے لیے آئے تھے، ان افراد میں شامل ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور کسی مجرمانہ گروہ سے وابستہ نہیں۔

سینتیس سالہ کار مکینک، تلسی رامون گومیز لوگو کو بھی ٹیکساس میں امیگریشن حراستی مرکز سے گوانتانامو منتقل کیا گیا۔ ان کے دوستوں اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک محنتی اور دیانتدار شخص ہیں اور کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔

تیسرے قیدی 25 سالہ یوئکر ڈیوڈ سیکویرا جو ایک حجام تھے اور پناہ کے لیے امریکا آئے تھے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شاید انہیں محض ان کے جسم پر موجود ٹیٹوز کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

جیسیکا ووسبرگ کے مطابق، امریکی حکومت نے گوانتانامو بھیجے گئے افراد کے نام ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے اور زیادہ تر افراد کے خلاف مجرمانہ ریکارڈ کا کوئی ثبوت بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ان افراد نے امریکا میں غیر قانونی داخلے کے جرم کا ارتکاب کیا، اور ان میں سے ہر ایک کو ملک بدری کے حتمی احکامات کا سامنا ہے۔ تاہم، ان کے گینگ یا کسی دیگر مجرمانہ سرگرمی سے تعلق کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔

گوانتانامو میں زیر حراست افراد کی اصل تعداد بھی واضح نہیں کی گئی، تاہم اطلاعات کے مطابق 4 سے 11 فروری کے درمیان امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ذریعے 98 افراد کو وہاں منتقل کیا گیا۔

امریکی جج کا ٹرمپ حکومت کو غیرملکی امدادی پروگراموں کی فنڈنگ بحال کرنے کا حکم

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال ماضی کی یاد دلاتی ہے، جب 2002 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران لوگوں کو بغیر کسی واضح وجہ کے گوانتانامو میں قید کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی امریکی حکومت نے ان قیدیوں کو ”بدترین مجرم“ قرار دیا تھا، لیکن بعد میں کئی افراد بے گناہ ثابت ہوئے۔

immigrants

Guantanamo Bay

Kristi Noem