پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، مزید کڑیاں کھلنے لگیں
کراچی میں نوجوان غلام مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، مقتول کی والدہ کے سنسنی خیز انکشافات نے تفتیش کا رخ بدل دیا ہے۔
مصطفیٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ قتل میں لڑکی مارشا ملوث ہے، جس کا ان کے بیٹے سے چار سال سے تعلق تھا، لیکن بعد میں اس نے ارمغان سمیت دیگر لڑکوں سے بھی تعلقات استوار کر لیے۔ والدہ کے مطابق مارشا بارہ جنوری کو بیرون ملک فرار ہو چکی ہے، جسے انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ادھر تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ مصطفیٰ کیس کے مشتبہ افراد بدنام منشیات فروش ہیں، جبکہ مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے بڑی تعداد میں گاڑیاں اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا، جس کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا بھی کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
پولیس پر کیس کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں، جبکہ ارمغان کے مالی گھپلوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او درخشاں اور انویسٹی گیشن آفیسر درخشاں سمیت 3 افسران کو معطل کردیا ہے۔
تینوں افسران کو درخشاں سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفی عامر کیس میں نا اہلی اور غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے۔
یہ امر قابل غور ہے کہ مصطفیٰ کی لاش ملنے سے قبل کیس سے جڑے کئی کردار پس پردہ تھے، جو اب منظر عام پر آ رہے ہیں۔ تفتیش میں مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔
Comments are closed on this story.