مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کی منظوری دے دی، جس کے بعد وفاقی حکومت نے نہریں نکالنے کا منصوبہ واپس لے لیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی سی آئی سے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی، وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے لیے حل تجویز کرے گی۔
کینالز کے معاملے پر طلب کیا گیا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شریک ہوئے جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جبکہ سی سی آئی نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا، سی سی آئی نے کینالز سے متعلق ایکنک کا 7 فروری کا فیصلہ مسترد کیا، معاملہ دوبارہ ارسا کو بھجوایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسلئے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کرآگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، نہروں کا منصوبہ واپس لینے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا، کونسل نے پہلگام حملے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیرقانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی۔
مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پورے ملک اور قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ملک ہے، ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارتی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا رہنے کا عزم کیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کی سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پزیرائی کی۔
اعلامے کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی درج ذیل پالیسی کی توثیق کی ہے جس کے مطابق “وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی سے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی، صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی، تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور واٹر مینجمنٹ انفراسٹرکچر کے فروغ کے لیے ایک طویل مدتی اتفاق رائے کا روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے، یہ تمام صوبوں کے واٹر رائٹس واٹر اپورشنمنٹ ایکارڈ-1991 اور واٹر پالیسی-2018 میں درج ہیں، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے طے ہوئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام صوبوں کے خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کی غذائی اور ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، یہ کمیٹی دونوں اتفاق رائے کے دستاویزات کے مطابق پاکستان کے طویل مدتی زرعی تقاضوں اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے لیے حل تجویز کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو دی گئی ایکنک کی عارضی منظوری اور ایرسا کی 17 جنوری 2024 کو ہونے والی میٹنگ میں جاری کردہ واٹر ایوایلیبلٹی سرٹیفکیٹ واپس کیے جائیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ پلاننگ ڈویژن اور ایرسا کو ہدایت کی گئی کہ وہ قومی یکجہتی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور باہمی اتفاق تک تمام خدشات کو دور کریں۔
اجلاس کو سی سی آئی سیکیریٹیریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔
مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکیریٹیریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی جبکہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، سال 2021-2022 ، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
وزیراعلی سندھ کی ببرلو بائی پاس پر جاری دھرنا ختم کرنے کی اپیل
مشترکہ مفادات کونسل میں نہری منصوبہ ختم ہونے کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ببرلو بائی پاس پر جاری دھرنے کے شرکا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں نے 10،12 دن ٹریفک معطل کیا، ہم نے دھرنے والوں کے خلاف ایکشن نہیں لیا، نفرتیں پھیلانے والے ناکام ہوگئے، آپ دھرنا ختم کردیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ آج میٹنگ بلائی، وفاقی حکومت سی سی آئی میں باہمی اتفاق تک کوئی نہر نہیں بنائے گی، صوبوں سے مشاورت کے بغیر کام آگے نہیں بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آبی معاہدہ 1991 پر مکمل عمل کیا جائے گا، وزیراعظم شہبازشریف کا بہت شکرگزار ہوں، ایک اینٹ نہیں لگی اور کہا گیا کہ نہروں پر کام شروع ہوگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پراپیگنڈا کرنے والوں نے صدر زرداری کا بیان بھی نہیں مانا، ہمیشہ سے کہہ رہا تھا کوئی نہر نہیں بن رہی۔
ہم کسی صوبے کا حق کسی دوسرے صوبے کو کھانے نہیں دیں گے، علی امین گنڈا پور
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سندھ کے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ ارسا سے خط واپس لے لیا گیا، اب صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں حصہ ملے گا، تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے، دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، ہم کسی صوبے کا حق کسی دوسرے صوبے کو کھانے نہیں دیں گے، ہم نے آئندہ ایجنڈے میں اپنے مطالبات ڈال دیے ہیں، ہم اپنا آئینی حق لے کر رہیں گے، کسی بھی صوبے کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کی اور 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت سندھ کی اپیل پر وزیراعظم نے 2 مئی کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب کیا تھا۔
Comments are closed on this story.