پنجاب اسمبلی میں مفاد عامہ سے متعلقہ 4 قرار دادیں اور ایک پرائیویٹ بل منظور
پنجاب اسمبلی میں مفاد عامہ سے متعلقہ 4 قرار دادیں اور ایک پرائیویٹ بل منظور جبکہ 8 پرائیویٹ بل ایوان میں پیش کردیے گئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی اپوزیشن ارکان پاکستان کی فتح پر یک زبان اور افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کے بجائے ایک گھنٹہ 53 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ ایوان میں مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اجلاس میں محکمہ مواصلات اور تعمیرات سے متعلق سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر صہیب احمد بھرت نے دیے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کے ضمنی سوال پر صوبائی وزیر صہیب بھرت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ویڈیو میں دیکھا سکتا ہوں سڑک پر کام ہورہا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے مفاد عامہ سے متعلق قراردادیں جمع کرائی گئیں جبکہ پنجاب اسمبلی میں ملازمین کی تقرری کی عمر بڑھانے سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی۔
اپوزیشن رکن میجر اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ حالیہ جنگ نے پوری دنیا کی اسٹیٹیجی کو تبدیل کر دیا میں تمام افواج پاکستان کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں۔
اجلاس میں 8 نئے بل پنجاب کمیونٹی جسٹس (پنچایت)، پنجاب ماں بولی اور پنجاب رجسٹریشن پرائیویٹ اکیڈمی کوچنگ/ٹیوشن سینٹرز بل 2025 امجد علی جاوید نے پیش کیا۔
پنجاب کے دہشت گردی کے متاثرین شہریوں کی بحالی (ترمیمی) بل 2025 رکن اسمبلی ایاز احمد نے پیش کیا جبکہ پنجاب خواتین کے وراثت کے حقوق کے نفاذ کا بل 2025 اسماء احتشام الحق نے پیش کیا۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی میں مفاد عامہ سے متعلقہ ترمیمی بل دی لاہور لیڈز یونیورسٹی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جبکہ اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس بدھ کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور
دوسری جانب جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور کرلی گئی۔
منگل کے روز رکن پنجاب اسمبلی سارہ کی جانب سے جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قرار داد پیش کی گئی۔
قرار کے متن میں صوبے بھر میں جبری مشقت کے خاتمے اور بچوں سے مشقت لینے کے سدباب کے لیے مؤثر قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ ہر قسم کی جبری مشقت کا مکمل خاتمہ کیا جائے، یہ ایوان اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ جبری مشقت اور چائلڈ لیبر نہ صرف آئینِ پاکستان بلکہ عالمی انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہر قسم کی جبری مشقت کا مکمل خاتمہ کیا جائے، بچوں سے مشقت لینے کے سدباب کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے اور اس حوالے سے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
Comments are closed on this story.