سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی
پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) اجلاس کے دوران بلوچستان سے وکیل کے اغوا میں سیکیورٹی فورسز کو ذمہ دار قرار دینے پر جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سابق نگراں وزیراعظم اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے سیکیورٹی فورسز کا لفظ ایوان کی کارروائی سے حذف کردیا۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس کے دوران انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی اتنی بڑھ گئی کہ دیگر ممبران نے دونوں کو آکر بٹھایا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئی کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطا اللہ بلوچ کو اغوا کرلیا گیا۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے، اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، قومی یکجہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔
اس پر سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سیکیورٹی فورسز ملوث ہیں، میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں۔
اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کسی کو بغیر ثبوت کے الزام لگانا غیر مناسب ہے، آج کل فورسز خون کا نذرانہ دے کر ملک و قوم کی خدمت کررہے ہیں، بات وہ کریں جو ثبوت کے ساتھ کی جائے۔
ڈپٹی چیئر مین سیدال خان ناصر نے سیکیورٹی فورسز کا لفظ ایوان کی کارروائی سے حذف کرنے کی ہدایت کی۔
Comments are closed on this story.