امریکا یورینیم کی افزودگی ختم کرنا چاہتا ہے تو کوئی جوہری معاہدہ نہیں ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ
روم میں ایران اور امریکا کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کا پانچواں دور کسی حتمی نتیجے کے بغیر اختتام پذیر ہوگیا، تاہم دونوں فریقین نے آئندہ بھی مذاکرات جاری رکھنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ اگر امریکا یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر ختم کروانا چاہتا ہے، تو پھر کسی قسم کا جوہری معاہدہ ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کی خواہش نہیں رکھتا۔
ایران کی جانب سے اس سخت مؤقف کے باوجود امریکی حکام نے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا ہے۔
بنگلہ دیش میں سیاسی بحران: محمد یونس کی عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی
امریکی نمائندوں کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن دونوں جانب کو ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ٹھوس معاہدہ سامنے لایا جا سکے۔ مذاکراتی عمل میں بار بار رکاوٹوں کے باوجود فریقین کی آئندہ ملاقات پر آمادگی اس امر کا اشارہ ہے کہ عالمی برادری کے دباؤ اور باہمی مفادات کی روشنی میں یہ مکالمہ جاری رہ سکتا ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ جنگی جہاز کو پیش آئے حادثے پر برہم، حکام کی شامت آگئی
ذرائع کے مطابق، روم میں ہونے والے اس حالیہ دور میں تکنیکی امور اور ممکنہ پابندیوں کے خاتمے جیسے حساس معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، تاہم یورینیم کی افزودگی کا معاملہ مرکزی تنازع کی صورت میں ابھرا، جس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہوسکا۔
Comments are closed on this story.