شاہ محمود قریشی کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا، واپس جیل منتقل
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ انہیں پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اسپتال سے دوبارہ کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا۔ شاہ محمود قریشی گزشتہ آٹھ دنوں سے دل کی تکلیف کے باعث پی آئی سی میں زیر علاج تھے۔
ذرائع کے مطابق دو روز قبل ڈاکٹروں نے طبی معائنے کے بعد انہیں اسپتال سے ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم ان کے اہل خانہ اور قانونی ٹیم نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ وکیل رانا مدثر کے مطابق شاہ محمود قریشی کا بلڈ پریشر اور ہارٹ ریٹ معمول سے زیادہ تھا، جبکہ کئی اہم ٹیسٹس کی رپورٹس اب تک موصول نہیں ہوئیں۔
رانا مدثر نے سوال اٹھایا کہ جب تک تمام میڈیکل رپورٹس دستیاب نہ ہوں، اس وقت تک ڈسچارج کا فیصلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ قریشی کی حالت مکمل طور پر مستحکم نہیں تھی اور جلد بازی میں ان کی جیل منتقلی ان کی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ نے بھی خدشات ظاہر کیے کہ ان کی صحت سے متعلق خطرات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور انہیں قبل از وقت اسپتال سے واپس جیل منتقل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کو چند روز قبل دل کی تکلیف کے باعث کوٹ لکھپت جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہیں طبی نگرانی میں رکھا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا انسداد دہشتگری عدالت لاہورجیل ٹرائل
بعدازاں، لاہور میں جیل حکام شاہ محمود قریشی کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد کوٹ لکھپت جیل میں ہونیوالے ٹرائل میں لے گئے۔
اے ٹی سی جج نے شاہ محمود قریشی سے استفسار کیا کہ آپ جناح ہاؤس کیس میں نامزد نہیں تو پھر کمرہ عدالت میں کیوں آئے ہیں؟ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ مجھے پولیس لائی ہے۔
عدالت نے پولیس افسر سے سوال کیا کہ آپ لوگ انہیں کیوں لائے ہیں ؟ پولیس افسر نے عدالت کو جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے، میں اس بارے میں انکوائری کروا لیتا ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی بذات خود جیل میں کمرہ عدالت میں تشریف لائے، شاہ محمود قریشی کو پولیس کمرہ عدالت میں نہیں لائی۔
Comments are closed on this story.