ایران میں جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملے سنگین جنگی جرائم ہیں، عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کو سنگین جنگی جرائم قرار دے دیا۔ اسرائیلی حملے رکنے تک کسی سے مذاکرات نہیں کرینگے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ پوری طاقت کے ساتھ اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 15 جون کو امریکا کے ساتھ ملاقات طے تھی تاکہ ایک حوصلہ افزا معاہدے تک پہنچا جاسکے لیکن اسرائیلی حملے سفارتکاری کے ساتھ غداری تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی عوام کے خلاف بلاجواز جنگ مسلط کی گئی، ایران اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنا دفاع کررہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل ایران میں معصوم شہریوں کونشانہ بنا رہا ہے، اپنی خومختاری کی حفاظت کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جواب دے رہے ہیں، اقوام متحدہ کا چارٹر ہمیں اپنے ملک کے دفاع کا مکمل حق دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں، اسرائیلی جارحیت امن اورقانون کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا کہ اسرائیلی حملے رکنے تک کسی سے مذاکرات نہیں کرینگے۔ ایرانی سرکاری میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف اسرائیلی جرائم میں شراکت دار ہے، موجودہ حالات میں، اور جب تک صیہونی حکومت کے حملے جاری ہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ہم کسی سے خصوصاً امریکا سے اس معاملے پر مذاکرات کے خواہاں نہیں ہیں۔ ہم نے ان پر واضح کردیا ہے کہ جب تک جارحیت اور حملے جاری رہیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت یا سفارتکاری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم اس وقت حالتِ دفاع میں ہیں، یہ دفاع نہ رکے گا اور نہ روکا جا سکتا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کبھی بھی سویلین علاقوں کو نشانہ نہیں بناتا جوکہ اسرائیلی کارروائیوں کے برعکس ہے جن میں دانستہ طور پر غزہ میں اسپتالوں پر حملہ کیا گیا۔
Comments are closed on this story.