’چالیس ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں لاپتہ‘، سردار یوسف کے انکشاف پر وزارت مذہبی امور کی وضاحت
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے انکشاف کیا ہے کہ چالیس ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔ وزیر مذہبی امور کے مطابق اگر حکومت پاکستان کے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہوتا تو یہ معلوم کرنا ممکن ہوتا کہ ان میں سے ہر شخص کہاں گیا۔
سردار یوسف نے بتایا کہ یہ معاملہ نہ صرف پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے بلکہ عراق، شام اور ایران کی حکومتوں نے بھی پاکستانی حکام سے اس مسئلے پر باضابطہ بات کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حج اور عمرہ کے انتظامات کی طرح زائرین کا انتظام بھی وزارت مذہبی امور کی ذمہ داری ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب زائرین کے لیے ایک منظم سسٹم تیار کیا جا چکا ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔ اس سسٹم کے تحت زائرین صرف رجسٹرڈ اور مجاز گروپ آپریٹرز کے ذریعے ہی عراق، شام اور ایران کا سفر کر سکیں گے۔ یہ قدم زائرین کی سیکیورٹی اور سرکاری سطح پر ان کی مانیٹرنگ کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ 31 جولائی 2025 تک تمام پرانے زائرین گروپ آپریٹرز اپنی درخواستوں کے ساتھ مکمل دستاویزات وزارت میں جمع کروائیں، تاکہ ان کی رجسٹریشن اور اجازت نامے کی جانچ پڑتال مکمل کی جا سکے۔
وزیر مذہبی امور نے امید ظاہر کی کہ اس نئے نظام سے زائرین کے لاپتہ ہونے جیسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے گی، اور پاکستان عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو بھی بہتر بنا سکے گا۔
زیارت مینجمنٹ پالیسی پر وضاحت: وزارت مذہبی امور کا نجی قافلہ سالاروں کے نظام میں اصلاحات کا اعلان
بعدازاں وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کی حالیہ پریس کانفرنس کے تناظر میں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، عراق اور شام کے مقدس مقامات کی زیارت کا سلسلہ کئی دہائیوں سے نجی قافلہ سالاروں کے ذریعے جاری تھا، جس میں زائرین کی تعداد، آمد و رفت کا شیڈول اور واپسی کا ریکارڈ واضح اور مربوط نہیں ہوتا تھا۔
ترجمان وزارت کے مطابق، انہی کمزوریوں کی وجہ سے میزبان ممالک اور متعلقہ ادارے وقتاً فوقتاً اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بھی پریس کانفرنس میں ان خدشات کا حوالہ دیا تھا۔
وزارت نے واضح کیا کہ ماضی میں واپس نہ آنے والے زائرین کی حتمی تعداد اور دورانیے کا تعین پرانے نظام کے تحت ممکن نہیں تھا اور صرف تخمینہ لگایا جا سکتا ہے، اسی لیے وفاقی کابینہ سے منظور شدہ زیارت مینجمنٹ پالیسی کے تحت زائرین گروپ آرگنائزرز (ZGOs) کی باقاعدہ رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
اس نئی پالیسی کے تحت اب تمام زیارات وزارت سے رجسٹرڈ شدہ ZGOs کے ذریعے ہوں گی تاکہ زائرین کا ریکارڈ محفوظ، شیڈول واضح، اور میزبان ممالک کے ساتھ اعتماد پر مبنی تعاون ممکن ہو سکے۔
وزارت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف زیارات کا عمل شفاف اور مربوط ہوگا بلکہ اس بات کا بھی مؤثر تدارک ممکن بنایا جا سکے گا کہ کوئی زائر طے شدہ شیڈول سے ہٹ کر میزبان ملک میں غیر قانونی قیام کرے یا مبینہ طور پر کسی دوسرے ہمسایہ ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرے۔
وزارتِ مذہبی امور نے نجی قافلہ سالاروں سے کہا ہے کہ وہ 31 جولائی تک اپنی رجسٹریشن مکمل کر لیں تاکہ نیا نظام مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔