کمپٹیشن کمیشن کا سونے کی مارکیٹ ریگولیٹ کرنے کے لیے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ

ملکی سونے کی تجارت غیر رسمی چینلز اورغیردستاویزی لین دین کا شکار ہے، کمپٹٰشن کمیشن
اپ ڈیٹ 26 نومبر 2025 01:26pm

کمپٹیشن کمیشن نے اپنی تازہ “اسسمنٹ اسٹڈی” میں سفارش کی ہے کہ پاکستان میں سونے کی مارکیٹ کو دستاویزی اور شفاف بنانے کے لیے پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی قائم کی جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی سونے کی زیادہ تر تجارت غیر رسمی چینلز سے ہوتی ہے، جس کے باعث قیمتوں کا تعین اور پالیسی سازی مشکل ہو گئی ہے۔

کمپٹیشن کمیشن نے اپنی تازہ اسٹڈی میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں سونے کی مارکیٹ غیر دستاویزی اور غیر شفاف لین دین کی وجہ سے بہت سی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔

اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ ملکی سالانہ سونے کی کھپت تقریباً 60 سے 90 ٹن تک ہے، لیکن اس میں سے 90 فیصد سے زیادہ تجارت غیر رسمی چینلز سے ہوتی ہے۔

AAJ News Whatsapp

مالی سال 2024 میں ملک میں تقریباً 17 ملین ڈالر مالیت کا سونا درآمد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریکوڈیک گولڈ پراجیکٹ 37 سالہ دورانیے میں تقریباً 74 ارب ڈالر مالیت کا سونا پیدا کرے گا اور یہ سونے کی سپلائی چین میں تبدیلی کی اہم صلاحیت رکھتا ہے۔

کمپٹیشن کمیشن نے نشاندہی کی کہ غیر دستاویزی مارکیٹ کی وجہ سے سونے کا زیادہ تر لین دین نقد میں ہوتا ہے اور کچھ تاجروں کے گروہ مارکیٹ میں قیمتوں اور سپلائی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ملک میں سونے کے نرخ مقرر کرنے کا کوئی باقاعدہ مارکیٹ میکانزم موجود نہیں، اور ریفائننگ کی سہولت تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔

حکومت نے سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کر دی

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سونے کی درآمدات، فروخت اور خالص ہونے سے متعلق کوئی قابل اعتماد ڈیٹا موجود نہیں، جس کی وجہ سے مؤثر پالیسی سازی ممکن نہیں۔ اسی لیے سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی قائم کی جائے تاکہ مارکیٹ کو دستاویزی شکل دی جا سکے، شفافیت آئے اور ملکی معیشت کے لیے بہتر فیصلے کیے جا سکیں۔

کمپٹیشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ یہ قدم نہ صرف مارکیٹ میں شفافیت لائے گا بلکہ سونے کی قیمتوں اور سپلائی کو بہتر انداز میں کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی فراہم کرے گا۔

gold market

Competition

to regulate

establishment of authority

Commission calls for