وینزویلا کی فضائی حدود بند تصور کی جائیں: ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ وینیزویلا کے اوپر اور اس کے اردگرد کا فضائی علاقہ ’’مکمل طور پر بند‘‘ تصور کیا جائے، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن صدر نکولس مادورو کی حکومت پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وینزویلا کے اوپر اور اردگرد کی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند سمجھا جائے۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ تمام ایئرلائنز، پائلٹس، منشیات فروشوں اور انسانی اسمگلروں کے لیے پیغام ہے کہ وہ وینزویلا کے اوپر اور اردگرد کی فضائی حدود کو پوری طرح بند سمجھیں۔
صدر ٹرمپ کا حالیہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے کیریبین سمندر میں فوج کو تعینات کر رکھا ہے، جس میں جنگی بحری جہازوں سمیت دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بردار جہاز بھی شامل ہے۔
رائٹرز سے بات کرنے والے امریکی حکام ٹرمپ کے اس اعلان پر حیران رہ گئے اور انہیں کسی ایسے امریکی فوجی آپریشن کی معلومات نہیں تھیں جو وینزویلا کے فضائی علاقے کو بند کر سکے۔ پینٹاگون نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی مزید وضاحت فراہم نہیں کی۔
امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تعیناتی کا مقصد سمندری راستوں سے منشیات کی اسمگلنگ روکنا ہے۔ تاہم وینزویلا کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اِن اقدامات کا اصل مقصد ان کی حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔
وینزویلا کی وزارتِ اطلاعات، جو حکومتی میڈیا امور کی ذمّے دار ہے، نے بھی ٹرمپ کے بیان پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
وینزویلا صدر کی کون سی پیشکش ٹرمپ کو حملے سے روک سکتی ہے؟
اس سے قبل امریکی فضائی نگرانی کے ادارے (فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن) نے گزشتہ ہفتے ایئرلائنز کو انتباہ جاری کیا تھا کہ سیکیورٹی صورتِ حال اور فوجی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث وینزویلا کے اوپر پرواز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس انتباہ کے بعد 6 ایئرلائنز نے وینزویلا کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں، جواب میں وینزویلا نے ان تمام ایئرلائنز کے آپریٹنگ حقوق منسوخ کر دیے تھے۔ ان ایئرلائنز میں اسپین، پرتگال، کولمبیا، چلی، برازیل اور ترکیہ کی ایئرلائنز شامل ہیں۔
ڈیوڈ ڈیپٹولا، جو امریکی فضائیہ کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ہیں اور 1998 اور 1999 میں شمالی عراق میں نو فلائی زون کی کمان کر چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا اعلان سوال زیادہ اٹھاتا ہے بہ نسبت وضاحت دینے کے۔
ان کے مطابق وینیزویلا پر نو فلائی زون عائد کرنے کے لیے بھاری وسائل اور منصوبہ بندی درکار ہوگی اور یہ اہداف پر منحصر ہوگا کہ فضائی حدود کی بندش کا مقصد کیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ وینیزویلا کے خلاف ایسے اقدامات پر غور کرتی رہی ہے جو ان الزامات سے متعلق ہیں کہ مادورو امریکیوں کی اموات کا باعث بننے والی منشیات کی ترسیل میں ملوث ہیں لیکن وینیزویلا کے سوشلسٹ صدر ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
رائٹرز نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی زیرِ غور آپشنز میں مادورو کا تختہ الٹنے کی کوشش بھی شامل تھی اور یہ کہ امریکی فوج کیریبین میں بڑے فوجی اجتماع اور قریب تین ماہ تک وینیزویلا کے ساحل کے قریب مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کے بعد آپریشنز کے ایک نئے مرحلے کے لیے تیار ہے۔ ٹرمپ نے جنوبی امریکی ملک میں سی آئی اے کے خفیہ آپریشنز کی بھی منظوری دے رکھی ہے۔
نکولس مادورو، جو 2013 سے اقتدار میں ہیں، کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں اور وینیزویلا کے شہری اور فوج اس کا مقابلہ کریں گے۔
ٹرمپ نے اس ہفتے کے اوائل میں فوجی اہلکاروں سے کہا تھا کہ امریکا ’’بہت جلد‘‘ زمینی آپریشنز شروع کرے گا تاکہ مبینہ وینیزویلائی منشیات اسمگلروں کو روکا جا سکے۔
ادھر، کاراکاس کی سڑکیں ہفتے کی صبح زیادہ تر خاموش رہیں، اگرچہ کچھ لوگ بارش کے باوجود خریداری کے لیے نکلے۔
مادورو اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار تقریباً روزانہ ریاستی ٹیلی ویژن پر امریکی سامراجیت پر تنقید کرتے ہیں، لیکن ٹرمپ کا نام نہیں لیتے۔ سکیورٹی اور سفارتی ذرائع کے مطابق ممکن ہے حکومت کشیدگی کم کرنا چاہتی ہو۔ پہلے وینیزویلا کی حکومت کی تنقید کا مرکز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو تھے، تاہم حالیہ ہفتوں میں ان کا ذکر بھی کم ہو گیا ہے۔
امریکی کشتیوں پر بمباری کے نتیجے میں وینیزویلا کی شمال مشرقی ریاست سوکرے میں نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ وہاں سیکیورٹی فورسز کی گشت میں اضافہ ہوا ہے اور حکمران جماعت کے حامیوں کی سرگرمیوں نے مقامی آبادی میں خوف پیدا کر رکھا ہے، یہ بات چار رہائشیوں اور ایک حالیہ وزیٹر نے کہی۔
امریکا کی فوجی نقل و حرکت کے دوران حالیہ ہفتوں میں وینیزویلا میں جی پی ایس سگنل بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ٹرمپ کے اس اعلان سے قبل امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ وینیزویلا کے اوپر پرواز کرنے والی بڑی ایئر لائنز کو ”ممکنہ خطرناک صورت حال“ کا سامنا ہو سکتا ہے، کیونکہ ملک میں ”بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال اور بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمی“ جاری ہے۔
FAA کی اس وارننگ کے بعد وینیزویلا نے چھ بڑی بین الاقوامی ایئر لائنز کے آپریٹنگ حقوق منسوخ کر دیے، جنہوں نے حفاظتی خدشات کے باعث وہاں پروازیں معطل کر دی تھیں۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔