فیض حمید کو سزا: ’عمران خان کے لیے کیا نتائج ہوں گے‘

آئی ایس پی آر کے مطابق، جنرل فیض کے ساتھ تین مزید فوجی افسران بھی فوجی تحویل میں لیے گئے تھے۔
شائع 11 دسمبر 2025 03:08pm

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد مختلف حلقوں میں ایک سوال گردش کر رہا ہے کہ اس سزا کا عمران خان پر کیا اثر ہوگا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں بتایا کہ پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہو گئی ہے اور انہیں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنادی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بزنس اور معاشی امور کے ماہر صحافی خرم حسین نے اس کے آخری پیراگراف کی جانب توجہ دلائی۔

آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا کہ “مجرم کی سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت سے مخصوص سیاسی ہنگامہ آرائی اور عدم استحکام پیدا کرنے میں مبینہ شمولیت، اور کچھ دیگر معاملات، الگ طور پر نمٹائے جا رہے ہیں۔“

خرم حسین نے لکھا، “آخری پیرا انتہائی اہم اور خطرناک ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فیض حمید کی گواہی کو استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو فوج کے اندر بغاوت پر اُکسانے کی سازش کے الزام میں سزا دلوانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔”

آئی ایس پی آر کے مطابق، فیض حمید کے خلاف چار الزامات ثابت ہوئے ہیں جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی سلامتی اور مفاد کے لیے نقصان دہ تھی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

اخبار ‘ڈیلی جناح’ کے ایڈیٹر اِن چیف اور سینیئر صحافی محسن بیگ نے لکھا کہ جنرل فیض حمید پر سیاست میں ملوث ہونے کے الزامات کا صاف مطلب ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ مل کر سیاست میں ملوث تھے۔ محسن بیگ نے فیض حمید کو عمران خان کا “پارٹنر اِن کرائم” قرار دیا۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کیے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔

فیض حمید کو حراست میں لیے جانے کے ایک دن بعد عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ فیض حمید کا سارا ڈراما مجھے فوجی عدالت لے جانے کے لیے کیا جا رہا ہے، فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’

’ اگر کوئی فوجی بھی ریاست کے خلاف بغاوت کرے گا تو اسے سزا ملے گی’

آئی ایس پی آر کے مطابق، جنرل فیض کے ساتھ تین مزید فوجی افسران بھی فوجی تحویل میں لیے گئے تھے۔ گرفتار افسران میں دو برگیڈیئرز: برگیڈیئر ریٹائرڈ غفار، برگیڈیئر ریٹائرڈ نعیم اور ایک کرنل عاصم بھی شامل ہیں۔ تینوں افسران پیغام رسانی کا کام کرتے تھے۔

تینوں افسران سیاسی جماعت اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کےدرمیان رابطہ کاری میں شامل تھے۔ دونوں ریٹائرڈ بریگیڈیئر صاحبان کا تعلق چکوال سے ہے اور یہ جنرل فیض کے خاص اور منظور نظر افسران تھے جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی پیغام رسانی اور سہولت کاری میں بھی ملوث تھے۔

صحافی کامران شاہد نے اسی حوالے سے سوال اٹھایا کہ ‘اس کی سزا کے عمران خان کے لیے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟’

pakistan army

Pak army

imran khan

Faiz Hameed

PTI protest

General Faiz Hameed

9 May