یوکرین امن مذاکرات سے قبل نیٹو رکنیت کی خواہش ترک کرنے کو تیار
روس کے ساتھ ممکنہ امن مذاکرات سے قبل یوکرین نے ایک اہم لچک دکھاتے ہوئے نیٹو کی رکنیت کی دیرینہ خواہش ترک کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ اگر مغربی ممالک مضبوط سلامتی کی ضمانت فراہم کریں تو یوکرین نیٹو میں شمولیت کی خواہش سے دستبردار ہونے کو تیار ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک نیٹو کی رکنیت کی خواہش ترک کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم اس کے بدلے مغربی ممالک کو یوکرین کی سلامتی کی مضبوط ضمانت دینا ہوگی۔ زیلنسکی کے مطابق یہ پیشکش یوکرین کی جانب سے ایک بڑی رعایت اور سمجھوتہ ہے۔
روس کا یوکرین پر کنزال ہائپر سونک میزائل سے حملہ، 10 لاکھ سے زائد گھر بجلی سے محروم
صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران نیٹو کی رکنیت کو روس کے ممکنہ حملوں کے خلاف سب سے مضبوط دفاع تصور کیا جاتا رہا ہے اور شروع سے ہی یوکرین کی خواہش رہی ہے کہ وہ نیٹو میں شامل ہو۔ تاہم ان کے مطابق امریکا اور بعض یورپی شراکت دار یوکرین کی نیٹو رکنیت کی مکمل حمایت نہیں کرتے۔
دوسری جانب روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق یوکرینی صدر زیلنسکی اور امریکی وفد کے درمیان جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پانچ گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے۔ امریکی وفد میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف، ان کے داماد جیرڈ کشنر اور دیگر حکام شامل تھے۔
یوکرین کا سمندری ڈرونز سے روسی آئل ٹینکر پر حملہ
امریکی اور یوکرینی وفود کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور آج ہونے کا امکان ہے۔ مذاکرات کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے اور امن منصوبے سمیت مختلف اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے دوران ممکنہ امن معاہدے کے بیس نکاتی منصوبے، اقتصادی ایجنڈا اور دیگر اہم معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔














