ٹیک پاور شو: ’میٹا‘ کا گوگل اور اوپن اے آئی کو چیلنج

ان منصوبوں کی قیادت میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ کر رہے ہیں۔
شائع 20 دسمبر 2025 03:00pm

ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کی دوڑ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور اب فیس بک کی پیرنٹ کمپنی ”میٹا“ ایک بار پھر مرکزی کردار ادا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق میٹا، دو جدید ترین اے آئی ماڈلز پر کام کر رہی ہے جنہیں ’مینگو‘ اور ’ایووکاڈو‘ کے نام دیے گئے ہیں۔

اگر کمپنی کے منصوبے کے مطابق سب کچھ ہوا تو یہ دونوں ماڈلز 2026 کے پہلے نصف میں متعارف کرا دیے جائیں گے۔

میٹا کے یہ منصوبے ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب اوپن اے آئی اور گوگل مصنوعی ذہانت کے میدان میں سبقت لے جا رہے ہیں۔ اسی تناظر میں میٹا کی یہ پیش رفت محض ایک نیا پروڈکٹ نہیں بلکہ عالمی اے آئی مقابلے میں واپسی کی سنجیدہ کوشش سمجھی جا رہی ہے۔

میٹا کے مطابق ’مینگو‘ ایک ایسا ماڈل ہوگا جو تصاویر اور ویڈیوز کی تخلیق میں مہارت رکھے گا۔ اس کا مقصد اعلیٰ معیار کی تخلیقی صلاحیتیں فراہم کرنا ہے، تاکہ یہ اوپن اے آئی کے ’سورا‘ اور گوگل کے ‘جدید ویژول ماڈلز’ کا مقابلہ کر سکے۔ دوسری جانب ’ایووکاڈو‘ ایک نیا لینگویج ماڈل ہوگا جو تحریر کے ساتھ ساتھ کوڈنگ اور منطقی مسائل حل کرنے میں خاص طور پر مضبوط ہوگا۔

کمپنی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایووکاڈو کو میٹا کا اب تک کا سب سے زیادہ جدید لینگویج ماڈل سمجھا جا رہا ہے، جو صرف الفاظ کی پیش گوئی تک محدود نہیں بلکہ دنیا کو سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والے ’ورلڈ ماڈلز‘ کے تصور پر مبنی ہوگا۔

ان منصوبوں کی قیادت میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ کر رہے ہیں، جو اسکیل اے آئی کے بانی بھی ہیں۔ میٹا نے حال ہی میں ان کی کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کی اور انہیں اپنی نئی قائم کردہ ’میٹا سپر انٹیلیجنس لیبز‘ کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اس نئی لیب کا مقصد تحقیق اور ترقی کے عمل کو تیز کرنا اور میٹا کو دوبارہ اے آئی کی صفِ اول میں لانا ہے۔

اسی کے ساتھ میٹا نے 2025 میں اپنی اے آئی ٹیموں کی ازسرِنو تنظیم کی اور دنیا بھر سے درجنوں ممتاز سائنس دانوں اور انجینیئرز کو اپنی ٹیم میں شامل کیا، جن میں اوپن اے آئی کے سابق ماہرین بھی شامل ہیں۔

یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گوگل کے جیمینائی ماڈلز اور اوپن اے آئی کی چیٹ جی پی ٹی اور ویڈیو ٹولز مارکیٹ میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ گوگل کے اے آئی صارفین کی تعداد میں حالیہ مہینوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس نے دیگر کمپنیوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

میٹا اس دباؤ کو ایک موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ ’مینگو‘ اور ’ایووکاڈو‘ کے ذریعے کمپنی نہ صرف تخلیقی اور تکنیکی میدان میں خود کو مضبوط کرنا چاہتی ہے بلکہ یہ پیغام بھی دینا چاہتی ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں پیچھے نہیں بلکہ پوری طاقت کے ساتھ واپس آ رہی ہے۔

اگر یہ منصوبے کامیاب ہوئے تو 2026 مصنوعی ذہانت کی تاریخ میں ایک اہم سال ثابت ہو سکتا ہے، جہاں مقابلہ صرف ٹیکنالوجی کا نہیں بلکہ وژن، فہم اور تخلیقی سوچ کا ہوگا۔

Artificial Intelligence

meta

future technology

Tech News

AI Competition

Avocado AI

Mango AI