Exclusive interview of Khurshid Shah | Rubaroo with Shaukat Paracha | Aaj News
وفاقی وزیر اور رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی پی واحد جماعت ہے جو ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام’ روبرو’ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم کئی دہائیوں سے پارلیمنٹ دیکھتے آرہے ہیں لیکن جو حالات آج ہیں اس نے کافی مایوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ساڑھے 3 سال ڈٹ کر حکومت کی تاہم اب یہ کہنا میرے پاس اختیار نہیں بلکہ کسی اور کے پاس تھا، در اصل عمران عوام کو دھوکا دے رہے ہیں۔
پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم اقتدار کے لئے لڑائی لڑ رہے ہیں مگر عمران خان اقتدار کے لئے سب کچھ کر سکتے ہیں، انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے 185 روپے کے ڈالر پر کیوں بات نہیں کی؟
خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے سیاست ملک اور ریاست کو بچانے کے لئے کی، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے، 2008 سے 2013 تک ہم نے جو کمٹمنٹ کی اس کو پورا کیا تھا۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان لانگ مارچ نہیں کرسکتے، یہ ساری تقاریر جھوٹی کر رہے ہیں اور اگر ملک میں آئین و قانون ہے تو خدا کے واسطے پاکستان کو بچایا جائے۔
ہمیں دوسروں کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے تھی۔ فوٹو — اسکرین گریب/ سوشل میڈیا
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر گرپٹ ہوتا تو میں بھی نواز شریف کی طرح باہر بھاگ جاتا۔
مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ دو خاندان 30 سال سے اس ملک کو لوٹ رہے ہیں، چوروں نے ملک کو دلدل میں دھکیل دیا اور قوم کو مقروض کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان چوروں پر اربوں روپے کے کیسز ہیں، میںح ان کا عدالتوں میں بھی مقابلہ کر رہا ہوں اور اگر میں کرپٹ ہوتا تو میں بھی نواز شریف کی طرح باہر باگ جاتا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں انصاف ہو تو خوشحالی آتی ہے، آپ نے گھر گھر جا کر لوگوں کو نکالنا ہے اور بتانا ہے کہ آپ اپنے کپتان کو ہارنے نہیں دیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب میری حکومت تھی ہم نے دہشتگردی پر قابو پا لیا تھا، میں نے اپنی حکومت میں ایک ڈرون اٹیک نہیں ہونے دیا البتہ ہمیں دوسروں کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے تھی۔
بحث کے لئے 19 اکتوبر کا دن مقرر کردیا۔ فوٹو — فائل
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری معاملے پر عدالت نے فریقین کو دلائل دینے کے لئے 19 اکتوبر کو طلب کرلیا ہے۔
اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے درج مقدمہ میں رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر راولپنڈی کی عدالت میں سینیئر سول جج غلام اکبر نے سماعت کی۔
ن لیگی وکلاء کی جانب سے عدالت میں دو روز بعد مزید ایک درخواست دائر کی گئی جس میں رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کے عدالتی اختیار سے متعلق قانونی نکات شامل کیے گئے تھے۔
عدالت نے دونوں درخواستوں کو یکجا کرکے ان پر بحث کے لئے 19 اکتوبر کا دن مقرر کردیا۔
ن لیگی وکلاء نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن سے ریکارڈ ٹمپر اور حقائق چھپا کر وارنٹ گرفتاری حاصل کیے گئے ہیں لہذا وارنٹ گرفتاری منسوخ اور ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے عمر سرفراز چیمہ کو مشیر داخلہ مقرر کردیا۔
پرویز الہیٰ سے عمر سرفراز چیمہ کی ملاقات ہوئی جس میں سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ بھی شریک ہوئے۔
ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے عمر چیمہ کو نئی ذمہ داری سے آگاہ کیا جس پر عمر چیمہ نے ان کا شکریہ دا کیا۔
خیال رہے کہ ہاشم ڈوگر کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصزاف عمران خان نے عمر سرفراز چیمہ کو مشیر داخلہ منجاب بنانے کی منظوری دی تھی۔
کراچی: صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز چوہان پریس کانفرنس کر رہے ہیں: اسکرین گریب، آج نیوز یوٹیوب
صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز چوہان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کیخلاف ورزی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعجاز چوہان نے کہا کہ اگر کوئی بھی اس کے باوجود خلاف ورزی کرتا ہے تو قانون موجود ہے، ہم ایکشن لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این اے 245 کے پولنگ ڈے پر میڈیا نے بہت اچھا کردار ادا کیا اور کافی چیزوں کی نشاندھی کی جس کو ہم مزید بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ میڈیا کراچی کے ضمنی انتخابات میں چیزوں کو بہتر انداز میں پیش کرے گی، جو ہمارے اقدامات ہیں ان کو ضرور ہائی لائٹ کیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایکشنز کو کور کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ہدایات بھی آپ کے توسط سے دی جاسکتی ہیں اور جاتی رہی ہیں، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے ڈی آر اوز، آر اوز اور پرزائیڈنگ افسران کو فرسٹ کلاس میجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ پرزائڈنگ افسر کا پولنگ کے حوالے سے بہت بڑا رول ہے، ہر پولنگ اسٹیشن پر امن و امان کی ذمہ داری ان کی ہے ، کوئی بھی ایسا عمل ظاہر نہ کریں جس سے کسی بھی پارٹی کے امیدوار کو محسوس ہو کہ پرزائیڈنگ افسر کا رول مشکوک ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کو دورہ کراچی کے موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا نوٹس موصول ہوگیا، جس میں انہیں میں الیکشن پر بات نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرکورنگی کی جانب سےجاری نوٹس میں کہا گیا کہ مقامی حکومت کے انتخابات میں ریلی کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب چارسدہ میں جلسے سے خطاب کے دوران عمران خان نے جمیعت علماء اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ کے بارے میں ہا کہ ڈیزل کی قیمت بڑھ گئی ہے، لیکن فضل الرحمان کی نیچے آگئی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ عام الیکشن نہیں، بلکہ پاکستان کا فیصلہ ہونےجارہاہے، ملک پرمجرموں کو مسلط کیا گیا ہے، یہ سارے چور اکٹھے ہوگئے ہیں، انہوں نے اپنے اربوں روپے کے کیسز ختم کرائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی ہے، آٹا 100 روپے کلو سے اوپر چلا گیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ آج میں اپنے عمران ٹائیگرز کو پیغام دیتا ہوں، فیصلہ کن حقیقی آزادی مارچ ہونے والی ہے، جب میں کال دوں گا تو آپ نے ہر اول دستہ بننا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما غلام بلور کا کہنا ہے کہ ہم نے لڑکر صوبے بنائے ہیں، عمران خان دوبارہ سے ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام بلور نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے 13 پشاور کیلئے پہلے ایک پھر دوسری تاریخ دی، پھر تاریخ دی پھر کہا ملتوی کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں مہم کیلئے صرف دو دن دئیے، یہ لوگ ائیرکنڈیشن کمروں میں بیٹھے ہوتے ہیں اُنہیں کیا پتہ، تاہم ہم ڈرتے نہیں ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔
غلام بلور نے کہا کہ عمران خان کے جلسے نہیں میلے ہوتے ہیں تاہم اب بھی دعوے سے کہتا ہوں عمران اسلام آباد پچیس ہزار لوگ بھی نہیں لا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ خان نے کہا قرارداد پاکستان صوبے کو سپورٹ کرتا ہے، ہمارے وسائل ہمیں دئے جائیں، ہمارے صوبے میں گیس بجلی ضرورت سے زیادہ ہے پھر بھی لوڈشیڈنگ ہے۔
انہوں نے میڈیا سے سوال کیا کہ عمران خان کو روزانہ ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے، لیکن ہمیں ٹی وی پر نہیں دیکھایا جاتا،ہمارے ساتھ کوئی دشمنی ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے گرفتاری کے بعد عدالت میں پیشی کے موقع پر سینیٹر اعظم سواتی نے صحافیوں سے مختصر گفتگو میں دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹرینز کو برہنہ کیا جا رہا ہے۔
پولیس اور سکیورٹی اداروں کی تحویل میں اعظم سواتی سماعت کے بعد باہر نکلے تو ان کا گریبان کھلا ہوا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آئین اور قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور صرف ایک شخصیت کانام لینے پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
سواتی نے کہا کہ انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا جب کہ ایجنسیوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
پی ٹی آئی رہنما نے پرزور انداز میں کہا کہ ”پارلیمنٹرینز کے کپڑے نکالے جا رہے ہیں۔ قوم اور ملک کو بتا رہا ہوں۔ کل تمہارا حشر یہ ہوگا۔“
اس دوران سیکورٹی اہلکاروں نے پی ٹی آئی سینیٹر کو ایک کار میں بٹھا دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ایک اور مبینہ لیکڈ آڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جس میں حکومت کی ایک ڈیل کرانے میں کردار ادا کرنے والے ایک شخص کا ذکر ہے۔
نیا آڈیو کلب محض چالیس سیکنڈ کا ہے اور آج ڈیجٹل اس کی آزادنہ تصدیق نہیں کر سکتا۔
کلپ میں مبینہ طور پر شہباز شریف کو اپنے کسی معتمد سے بات کرتے سنا جا سکتا ہے۔ بات چیت کا موضوع معاونین خصوصی برائے وزیراعظم (ایس اے پی ایم) کی تعیناتی۔
معتمد جس کی شناخت واضح ہیں وزیراعظم سے کہتا ہے کہ ایاز صادق کہہ رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی والے معاونین خصوصی کی تعیناتی میں حصہ مانگ رہے ہیں۔
وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہاں بلاول نے مجھ سے بات کی تھی۔
معتمد کہتا ہے کہ ہم نے ظفر محمود اور جہانزیب صاحب کو بھی مقرر کرنا ہے۔
یاد رہے کہ ظفرالدین محمود اور ڈاکٹر محمد جہانزیب دونوں ہی اس وقت وزیراعظم کے معاونین خصوصی ہیں۔ شہباز شریف نے انہیں 23 جون کو معاونین مقرر کیا تھا۔ ان کے ساتھ شاہ اویس نورانی کو بھی وزیراعظم کا خصوصی معاون مقرر کیا گیا تھا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ آڈیو 23 جون سے پہلے یا غالباً مئی کی ہے۔ وزیراعظم کی اس سے پہلے سامنے آنے والی آڈیوز بھی مئی 2022 میں ریکارڈ کی گئی تھیں۔ اس وقت انہیں وزیراعظم بنے دو ماہ ہوئے تھے۔
نئی آڈیو میں معتمد وزیراعظم کو بتاتا ہے کہ دوسری جماعتیں بھی معاونین خصوصی میں حصہ مانگیں گی جن میں جے یو آئی اور ایم کیو ایم شامل ہیں۔
اس کے بعد معتمد جس کی شناخت نہیں ہوسکی، کہتا ہے کہ ”ایم کیو ایم کے ایک بندے کا نام سر، ملک احمد علی بتا رہے تھےکہ اس کا ان کے ساتھ ڈیل کرانے میں بڑا اہم کردار تھا۔ وہ سر کراچی کا بندہ ہے۔“
دوسری جانب سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ جعلی مقابلہ تھا اور ڈاکو ایک رات پہلے سے پولیس کی حراست میں تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے مؤقف اپنایا کہ 2 ایف آئی آردرج ہیں جن میں شریک ملزمان کوضمانت مل چکی ہے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بیان کیا دیا گیا تھا جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اشتعال انگیزی کی تقریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دونوں مقدمات میں ضمانت منظورکرلی۔
اعظم سواتی کی گرفتاری کے سوال پر عمران خان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کو ظلم قرار دیا۔
کیس کا پس منظر
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خطاب کے دوران عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ“آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پربھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جیل چھوٹی چیز ہے وہ جان بھی دینے کو تیارہیں۔
راولپنڈی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بزدل کےعلاوہ سب لوگ ظلم کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، نوجوان نسل پر لازم ہوجاتا ہے کہ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوجائیں، ناانصافی کے سامنے آواز بلند کرنا جہاد ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جوبزدل ڈرتے اور خوفزدہ ہوتےہیں وہ خودغرض ہوتے ہیں، وہ بزدل اور خود غرض ظلم کا مقابلہ نہیں کرتے، نوجوانوں نے ملک کو مستقبل میں لیڈر شپ دینی ہے، میں ان چوروں کے سامنے کھڑا ہوں، ہر روز مجھ پر نئی ایف آئی آر کٹتی ہے، ابھی پھر ضمانت کے لئے عدالت جاؤں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے دنیا کے مختلف چیلنجز کا سامنا کیا، انسان کی پرواز میں سب سے بڑی رکاوٹ خوف ہے،غلام جوتے پالش کرتے ہیں، لیڈر آزاد ہوتے ہیں، بزدل انسان کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، جب مشکل آتی ہے تو بزدل انسان لندن بھاگ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوف انسان کو زمین پر رکھتا ہے، جو چور 30 سال سے ملک لوٹ رہے تھے انہیں مسلط کردیا گیا، ہر روز ان کے کیسز ختم ہورہے ہیں، عوام مہنگائی میں ڈوب ڈوب رہے ہیں، وزیراعظم امریکا جا کر بھیک مانگ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شرم انہیں خود نہیں اور ملک کو ذلیل کرارہے ہیں، میں آج آپ سب کو تیار کرنے کے لئے آیا ہوں، جب میں آپ کو کال دوں گا سب سے آگے خود رہوں گا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جیل تو چھوٹی چیز ہے ہم جان کی قربانی دینے کو تیار ہیں، اب حقیقی آزادی لینے کے لئے آپ سب نے جہدوجہد کرنی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کاحصہ ایک فیصد سے کم ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے سیکا کانفرنس سے خطاب کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونی والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پوری دنیا متاثرہورہی ہے لیکن پاکستان سب سے زیادہ متاثرہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب 3 کروڑ30 لاکھ افراد سیلاب سے متاثرہوئے جس سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا اورمتاثرین کی امداد اوربحالی کیلئے دنیا آگے آئے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کاحصہ ایک فیصد سےکم ہے اور ترقی یافتہ ممالک دنیا میں آلودگی کے پھیلاؤ کا باعث ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا پاکستان کو فوری امداد کی ضرورت ہے 33 ملین افراد متاثرہوئے یہ تعداد کئی ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے، وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل یواین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انتونیوگوتیرس نے دنیا کی توجہ پاکستان میں تباہ کاری کی جانب مبزول کرائی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا اورعدم استحکام سےپورا خطہ متاثر ہوا جبکہ پاکستان امن پسند ملک ہے، دنیا میں امن کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے اور خطے میں امن واستحکام سب سے زیادہ ضروری ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کے چارٹرمیں حل طلب مسئلہ ہے اور سلامتی کونسل کی 2 قراردادوں کے باوجود مسئلہ کشمیرحل نہیں ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کےخواہاں ہیں اور مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرخطے میں امن کا خواب پورانہیں ہوسکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وسطی ایشیائی ممالک میں تنازعات کا سیاسی حل نکالا جانا چاہئے اور ہمیں بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے مگرہم ناامید نہیں ہیں۔
خاندانی ذرائع نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری
کی تصدیق کردی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کورات گئے قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا ۔
خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اوراعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔
سواتی کے خاندان کے ذرائع نے بتایا کہ سینیٹر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ ایف آئی نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
اعظم سواتی اسلام آباد کی عدالت میں پیش
گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم اعظم سواتی کو لے کرڈسٹرکٹ سیشن عدالت پہنچی اور اعظم سواتی کو سینئرسول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے نے عدالت سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت میں اعظم سواتی کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو صرف سیاسی بنیادوں پر کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پررات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔
عدالت نے ایف آئے آئی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کا 2 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز اسپتال میں میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا جس کے بعد ایف آئی اے اعظم سواتی کو لے کر پمزاسپتال روانہ ہوگئی۔
عدالت سے واپسی پراعظم سواتی نے بتایاکہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، مجھ پر تشدد کیا گیا۔
اعظم سواتی پر مقدمے کی تفصیل سامنے آگئی
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمے کے مندرجات سامنے آگئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا، مقدمے میں 20،131،500اور505 کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایاگیاکہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیاجو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئےانتہائی تضحیک آمیزتھا ،اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کوبراہ راست نشانہ بنایا۔
ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا تھا۔
بابراعوان کی اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بابراعوان نے کہاکہ حکومت نے آدھی رات کو گرفتار کیا ہے، گرفتار کرنے والوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار بتایا تھا۔
اسد عمر کی سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نےسینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اعظم سواتی کی گرفتاری قابل مذمت ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے، مشیر اطلاعات پنجاب
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا جا رہا ہے، شہباز زرداری فورس ایف آئی اے کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا گیا، این آر او ٹو دیکر سب چوروں اور ڈاکوؤں کو قوم کا خون چوسنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔
عمر سرفراز چیمہ کا مزیدکہنا تھا کہ شہباز زرداری مافیا کا مقابلہ کریں گے اور ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا جا رہا ہے، شہباز زرداری فورس ایف آئی اے کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا گیا۔این آر او ٹو دیکر سب چوروں اور ڈاکوؤں کو قوم کا خون چوسنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔
عمر سرفراز چیمہ کا مزید کہنا تھا کہ شہباز زرداری مافیا کا مقابلہ کریں گے اور ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کورات گئے قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا ۔
خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اوراعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔
اعظم سواتی اسلام آباد کی دسٹرکٹ سیشن عدالت میں پیش
گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم اعظم سواتی کو لے کرڈسٹرکٹ سیشن عدالت پہنچی اور اعظم سواتی کو سینئرسول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے نے عدالت سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت میں اعظم سواتی کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو صرف سیاسی بنیادوں پر کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔
عدالت نے ایف آئے آئی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کا 2 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز اسپتال میں میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا جس کے بعد ایف آئی اے اعظم سواتی کو لے کر پمزاسپتال روانہ ہوگئی۔
عدالت سے واپسی پراعظم سواتی نے بتایاکہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، مجھ پر تشدد کیا گیا۔
پی ٹی آئی کا اظہار مذمت
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنمابابر اعوان نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئےان کی گرفتاری پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔
بابراعوان نے کہاکہ حکومت نے آدھی رات کو گرفتار کیا ہے، گرفتار کرنے والوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار بتایا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نےسینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اعظم سواتی کی گرفتاری قابل مذمت ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نے فارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کو نامزد کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمےکےمندرجات سامنے آگئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیرریلوے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کےتحت مقدمہ درج کیا، مقدمے میں 20،131،500 اور505 کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایاگیاکہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیا
جو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئےانتہائی تضحیک آمیزتھا ،اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کوبراہ راست نشانہ بنایا۔
ایف آئی اےکےمقدمےمیں متنازع ٹویٹ کامتن بھی شامل ہے ، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانےکی گھناؤنی سازش ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی 8 اور صوبائی حلقوں کی 3 نشستوں پر انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہو رہے ہیں۔ جبکہ این اے 45 کرم میں امن وامان کے حالات کے باعث الیکشن شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے 8 حلقے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے باعث خالی ہوئے تھے۔
استعفے دینے والے اراکین اسمبلی میں علی محمد خان، فضل محمد خان، شوکت علی، فرخ حبیب، اعجاز احمد شاہ، جمیل احمد خان، محمد اکرم، اورعبدالشکور شاد شامل تھے۔
ان اراکین اسمبلی کے استعفوں کی وجہ سے این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب، این اے 37 ملیر، این اے 239 کورنگی اور این اے 246 کراچی ساؤتھ کی نشتیں خالی ہوگئی تھیں۔
پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی 241 بہاولنگر کے الیکشنز بھی 16 اکتوبر کو ہی ہوں گے۔
این اے 45 کرم کی نشست جو کہ فخر زمان خان کے استعفے کے باعث خالی ہوئی، اس پر امن امان کی صورتحال کے باعث الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے ملک میں بارشوں اور سیلاب کے باعث الیکشن کمیشن نے 8 ستمبر کو انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا، 13حلقوں کے ضمنی انتخابات 11ستمبر، 25 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ہونے تھے۔
سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل پرسابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی طلبی کا اخبارمیں اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کے خلاف نیب اپیل پرسماعت کی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کونوٹسزکی تعمیل نہیں ہوسکی۔
جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو بھی فریقین کونوٹس کی تعمیل حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے نیب کی اپیل پرحمزہ شہباز شریف کی طلبی کا اخبارمیں اشتہار جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کےلئے ملتوی کردی ۔
لاہورہائیکورٹ نے نیب کوحمزہ شہباز کو گرفتارکرنے سے 10 دن پہلے اطلاع دینے کا حکم دیا تھا،نیب نے لاہورہائیکورٹ کی آبزرویشنزکو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے دعویٰ کیا ہے کہ اعظم سواتی کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شہباز گل نے کہا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور پھر انہیں برہنہ کر کے مارنا وہ ایک بزرگ ہیں، نانا اور دادا ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک لمحے کو سوچیں ان کی فیملی پر کیا گزر رہی ہے، ہمیں پتہ ہے ہم آپ سے کمزور ہیں کچھ نہیں کر سکتے، اس لئے آپ سے استدا ہے کہ مجھ سمیت پی ٹی آئی کے کسی جوان کو پکڑ لیں لیکن بزرگ کو برہنہ کریں۔
بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لئے ملتوی کیے جائیں۔ فوٹو — فائل
اسلام آباد: سندھ حکومت نے صوبائی الیکشن کمشنر کو کراچی کے بلدیاتی انتخابات ایک بار ملتوی کرنے کے لئے خط لکھ دیا۔
حکومت سندھ نے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے لکھے گئے خط میں مؤقف اپنایا کہ سیلاب کی امدادی کارروائیوں کے باعث الیکشن کے لئے سکیورٹی اہلکار دستیاب نہیں ہیں، لہٰذا انہیں ملتوی کیے جائیں۔
سندھ حکومت نے خط میں مطالبہ کیا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لئے ملتوی کیے جائیں اور اگر ملتوی نہیں کرنے تو الیکشن مرحلہ وار کروائے جائیں۔
خط میں کہا گیا کہ پہلے مرحلےمیں 3 اضلاع اور پھر دوسرے مرحلے میں کراچی ڈویژن کے بقیہ 4 اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔
خیال رہے کہ صوبائی حکومت اس سے قبل بھی شہرِ قائد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن سے رجوع کر چکی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپریل میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم دے کر کوئی غلط کام نہیں کیا تھا اور انہیں نہیں لگتا ان پر آرٹیکل چھ لگ سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کے اینکر وسیم بادامی کے ساتھ انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا ’مجھے نہیں لگتا کہ مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے۔ کوئی غلط کام نہیں کیا اور سمجھتا ہوں کہ میرا مواخذہ بھی نہیں ہو گا، جہاں بھی رائے درکار ہوتی ہے اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں۔ آئین کے مطابق اپنا کام کر رہا ہوں۔‘
عارف علوی نے کہا کہ ہر کوئی الیکشن کا مطالبہ کر رہا تھا۔ الیکشن کے مطالبے کو محسوس کرتے ہوئے میں سمجھا کہ اسمبلی تحلیل کرنا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اسمبلیوں کی تحلیل کو غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔ کیونکہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہو چکی تھی۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی اور عمران خان وزارت عظمی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں مگر اپنی رائے ختم نہیں کر سکتے۔
صدر علوی نے سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا بھی دفاع کیا۔
انہوں نے کہاکہ اس معاملے کو درست فورم پر بھجوا دیا تھا۔ عمران خان کی جانب سے یہ ریفرنس میرے پاس آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے آئین میں مشاورت لازمی نہیں۔ ’اگر مشاورت ہو جائے تو اچھی بات ہے، نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری آئی تو آئین کے مطابق دستخط کر دوں گا۔‘
پاکستان نے صدر نے یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی میں آنے یا نہ آنے کا فیصلہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کرنا ہے۔
یاد رہے کہ اس ہفتے صدر کے آج نیوز کو دیئے گئے انٹرویو نے پاکستانی سیاست میں کھلبلی مچا دی تھی۔ صدر نے کہاکہ تھا کہ وہ اس بات پر قائل نہیں کہ عمران خان کو ہٹانے کیلئے سازش ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت کے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان فرسٹریٹ ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے اسمبلیوں میں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
Breaking | Money Laundering Case mein PM Shehbaz Sharif Aur Hamza Shahbaz Bari | Aaj News
لاہور: وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس سے بری کردیا گیا۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔
اسپیشل سینٹرل جج نے کیس میں بربریت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔
11 اکتوبر کو اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر وکلا کو آج یعنی 12 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے خلاف انسداد بدعنوانی کی ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 4/3 کے تحت نومبر 2020 میں مقدمہ درج کیا تھا جب کہ ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا۔
اس سے قبل اسپیشل جج سینٹرل نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اسپیشل جج سینٹرل لاہور نے شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، وزیر اعظم شہباز شریف کی حاضری معافی اور حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے بریت درخواست پر دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ مشتاق چینی کے خلاف ایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی جس کے پانچ بے نامی اکاؤنٹس تھے اور ان میں نو ارب کا لین دین ہوا۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے چالان میں ایک بھی شہادت ایسی نہیں ہے جس کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دی جا سکے، اسی طرز کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے مونس الٰہی کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 25 ارب روپے کا الزام لگا کر 16 ارب کا چالان جمع کروایا گیا، گواہان نے سلمان شہباز کا نام لیا جو یہاں پر موجود ہی نہیں ہیں۔
اس ضمن میں ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ تمام تحقیقات ایمانداری سے کی گئیں ہیں اور ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا اس کیس میں رول موجود ہے، اس کیس میں مسرور انور کا شہباز شریف فیملی سے تعلق ہے اور شہباز شریف کا اکاؤنٹ بھی آپریٹ کر رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا تھا کہ یہ پیسہ کہاں استعمال ہوا، ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ لین دین ہوا مگر پیسہ کہاں استعمال ہوا اس کا ثبوت نہیں ہے، بریت درخواستیں خارج کی جائیں تاکہ یہ کیس آگے چل سکے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، اسے ایف بی آر نے دیکھنا ہے، عدالت بریت کا حکم صادر کرئے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے بریت درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے آدھی پاور مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کرلیتے۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہر 10 سال میرے بہتر ہوتے گئے، میں خود کو چیلنچ کرتا رہتا تھا کیونکہ جدھر زندگی رک گئی وہاں آپ ریٹائر ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت چیلنج ختم ہوتا ہےآپ کی زندگی ختم ہوجاتی ہے، ابھی بھی میں کھلاڑیوں کو دیکھتا رہتا ہوں، وہ وہیں ہیں جہاں 30 سال پہلے میں چھوڑ کر گیا تھا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ڈالرز کے لئے ہم اپنی آزادی کھو دیتے ہیں، قوم مل کر قربانی اور ہر مشکل کا سامنا کرتی ہے جب کہ انسانی معاشرے میں رول آف لا ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بہت سے معاملات کا حکومت میں بیٹھ کر پتا چلا، اگر مجھے آدھی پاور مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کرلیتے مگر یہاں ذمہ داری میری اور حکمرانی کسی اور کی تھی۔