دماغی امراض سے بچنے کیلئے بلڈ پریشر کی حد

شائع 28 جولائ 2018 04:17am

Untitled-1

ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر فشار خون کو معمول پر لاکر 120 پر محدود رکھیں تو اس سے عمر کے ساتھ ساتھ  دماغی کمزوری، یادداشت میں کمی اور الزائمر تک لے جانے والی کیفیات کو بڑی حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔

یعنی بلڈ پریشر کو صحت مند پیمانے تک باندھے رکھنے سے دماغی صلاحیت اور یادداشت میں کمی کا خدشہ 19 فیصد اور ڈیمنشیا کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق شکاگو میں الزائمر پر سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزائمر ایسوسی ایشن سے وابستہ پروفیسر ہیدر اسنائڈر نے کہا کہ ان کی تحقیق کے حتمی نتائج میں اگرچہ مزید کچھ برس لگ جائیں گے۔

لیکن اب تک کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رکھنا الزائمر اور دیگر امراض سے بچاؤ میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس وقت صرف امریکہ میں ہی الزائمر کے 50 لاکھ سے زائد مریض موجود ہیں اور ان میں سے دو لاکھ مریضوں کی عمر 65 سال سے کم ہے۔

اب تک یہ مرض لاعلاج ہے، لیکن صحت مند اندازِ حیات اس کی رفتار کو کم کرسکتا ہے۔ اس ضمن میں سسٹولک بلڈ پریشر انٹروینشن ٹرائل یا اسپرنٹ نامی ایک بہت بڑا سروے کیا گیا ۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اگر بلڈ پریشر 120 یا اس سے کم ہو تو فالج، امراضِ قلب، گردے کے امراض اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔

اسی وجہ سے اب ماہرین نے صحت مند فشارِ خون کی شرح 120 یا اس سے کم رکھی ہے ورنہ پہلے یہ 140 تک تھی۔ اس مطالعے میں بلڈ پریشر کم رکھنے اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا بھی مطالعہ کیا گیا تھا۔

اس کے لئے 9300 زائد افراد کو بھرتی کیا گیا جن کی اوسط عمر 68 تھی۔ ان میں سے نصف کا بلڈ پریشر کسی نہ کسی طرح 120 تک محدود رکھا گیا جبکہ دیگر نصف افراد کو بلڈ پریشر کا معیاری علاج فراہم کیا گیا جسے اسٹینڈرڈ تھراپی کہا جاتا ہے۔

ان میں سے جن افراد نے اپنا بلڈ پریشر 120 یا اس سے کم رکھا گیا تھا ان میں ڈیمنشیا اور الزائیمر کا کوئی امکان سامنے نہیں آیا اور ہائی بلڈ پریشر والے افراد میں ذہنی و دماغی انحطاط کی شرح زیادہ دیکھی گئی۔ اس طرح بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کی کمی کےلیے باقاعدہ ورزش، نمک کا کم استعمال اور سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔