Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

جوجانوروں کاخیال نہیں رکھ سکتےوہ انسانوں کاکیارکھیں گے،چیف جسٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیر اور شیرنی کی ہلاکت کے معاملے پر وزیر...
شائع 03 اگست 2020 12:45pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیر اور شیرنی کی ہلاکت کے معاملے پر وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور معاون خصوصی امین اسلم کیخلاف توہین عدالتی کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جو جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے۔

عدالتی حکم کے باوجود چڑیا گھر سے ریچھوں کو منتقل نہ کئے جانے کیخلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ شیروں کے ساتھ کیا ہوا، جس پر وکیل نے بتایا کہ شیر اور شیرنی کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا، پروفیشنلز کی سروسز بھی لی گئی تھیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو اس بات کا اندازہ تھا کہ جانوروں سے یہ ہونے جا رہا تھا، وزارت موسمیاتی تبدیلی، ایم سی آئی اور وائلڈ لائف بورڈ صرف سیاست کر رہے ہیں، اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت نے تعین کیا تھا کہ اگر کسی جانور کو کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہو گا،جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ آسان ہے کہ بیان دے کر کریڈٹ لے لیں ، کیا تمام ذمہ داران کیخلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، ان تمام ذمہ داران نے عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی، عدالت ان کیخلاف کارروائی کرےگی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندہ کا انکوائری کرنے کا بتایا تو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کیا وہ اپنے خلاف انکوائری کریں گے، آپ نے اس عدالت کے فیصلے کا مذاق بنا دیا ہے،وفاقی حکومت خود کو ایکسپوز کر رہی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے ذمہ داروں کے نام طلب کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔