Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

نیب کیسز سے ظاہر ہے سی پیک شفاف نہیں: امریکی دفترِ خارجہ

امریکی دفتر خارجہ نے قومی احتساب بیورو (نیب ) کے کیسز کا حوالہ...
شائع 04 اگست 2020 08:29am

امریکی دفتر خارجہ نے قومی احتساب بیورو (نیب ) کے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک ترقیاتی منصوبہ غیر شفاف ہے اور بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتا۔

اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں امریکی دفتر خارجہ کے اردو ترجمان زیڈ ترار نے کہا کہ امریکی ترقیاتی منصوبے زیادہ شفاف ہوتے ہیں اور ایسے ہی منصوبوں کی وجہ سے آج پاکستان میں چار کروڑ سے زیادہ لوگوں تک بجلی پہنچ رہی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے سی پیک منصوبہ کئی بین الاقوامی معیاروں پر پورا نہیں اترتا بلکہ خود پاکستان کا قومی احتساب بیورو (نیب) سی پیک کے کئی معاہدوں پر تفتیش کر رہا ہے۔‘

لندن میں مقیم امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون کی گذشتہ 70 سال کی تاریخ ’ہمیں دکھاتی ہے کہ امریکہ ہر اس منصوبے کی حمایت کرتا ہے جس سے علاقے کے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری آئے اور ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہر معاشی منصوبہ شفافیت اور بین الاقوامی معیار پر مبنی ہو اور بین الاقوامی ماحولیاتی اور لیبر معیار پر پورا اترے۔‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے امریکہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ کی رائے ہو سکتی ہے لیکن پاکستان اس سے متفق نہیں۔

اتوار کو ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے امریکہ کی جنوبی اور وسطی ایشائی امور کی نائب سیکرٹری ایلس ویلز کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس رائے کو مسترد کرتے ہیں اور اس بیان سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘

امریکہ کی جنوبی اور وسطی ایشائی امور کی نائب سیکرٹری ایلس ویلز نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔ امریکہ نے اس سے بہتر ماڈل تجویز کیا تھا۔‘

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’ہم نہیں سمجھتے کہ سی پیک پاکستان کے قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا۔ ’اگر پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم دیکھیں تو 74 ارب ڈالرز میں سے سی پیک کا صرف 4.9 ارب ڈالرز ہے۔ سی پیک کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوگا، یہ درست نہیں۔‘

ان کے بقول سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے۔ ’سی پیک معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، ہم نے اسے مزید وسعت دی ہے، یہ ایک گیم چینجر ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کی سماجی اور اقتصادی امور کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کر رہا۔

وزیر خارجہ نے امریکہ سمیت دیگر ممالک کو سی پیک کے تحت بننے والے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’سپیشل اکنامک زونز ہیں امریکہ سمیت کوئی بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔‘

یاد رہے کہ سنیچر کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی ایلس ویلز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت پر بوجھ کا تعلق سی پیک سے نہیں، پاکستان چین کی دوستی سے پیچھے ہٹے گا نہ ہی کسی کی لڑائی کا حصہ بنے گا۔‘

اسد عمر نے کہا ’ملک کے اندر اور باہر سی پیک کے خلاف مہم چلائی گئی، امریکہ اس کا حصہ تھا یا نہیں اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘

دوسری جانب پاکستان میں چین کے سابق ڈپٹی سفیر لی جیان ژاؤ نے بھی امریکی نائب سیکرٹری ایلس ویلز کے بیان کے ردعمل میں ٹویٹ کی تھی۔

انہوں نے پاکستان میں چینی سفیر کے حوالے سے لکھا تھا کہ ’چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر الزامات نے اس پروجیکٹ سے متعلق امریکہ کی لاعلمی کو ظاہر کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’اگر واقعی امریکہ کو پاکستان میں بجلی کی کمی سے متعلق تشویش ہے تو امریکی کمپنیوں نے 2014 سے قبل بجلی گھر کیوں نہیں بنائے؟‘

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div