Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

فرانس لبنان کی مدد کر رہا ہے یا دوبارہ فتح کرنے کی کوشش؟

ایسا لگ رہا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کو یاد ہی نہیں ...
شائع 10 اگست 2020 08:49am

ایسا لگ رہا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کو یاد ہی نہیں رہا کہ لبنان اب فرانس کی کالونی نہیں ہے۔

عرب نیوز کے مطابق دھماکے سے تباہ حال بیروت کا دورہ کرتے ہوئے فرانس کے رہنما نے پریشان حال عوام کو تسلی دی اور وعدہ کیا کہ شہر کی تعمیر نو میں مدد کرے گا اور ساتھ میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس دھماکے نے فرانس کے دل میں بھی چھید کیا ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ فرانس کبھی لبنان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی عوام کا دل اب بھی بیروت کے ساتھ دھڑکتا ہے۔

فرانسیسی صدر کے ناقدین ان کے ان بیانات کو نو آبادیاتی رویے سے تشبیہ دے رہے ہیں جو مشرق وسطی پر اپنا اثرو رسوخ بحال کرنا چاہتا ہے۔

انٹرنیٹ پر ایک میم گردش کر رہی ہے جس میں میخواں کو 21ویں صدی کا نیپولین قرار دیا گیا ہے۔

لیکن ایمینوئل میخواں کے دفاع کرنے والے، جس میں بیروت کے مایوس شہری بھی شامل ہیں، ان کو ’واحد امید‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

لبنانی عوام نے ان کی تعریف کی کہ انہوں نے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں پر لبنانی رہنما جانے سے کتراتے ہیں۔ لبنانی عوام نے فراسیسی صدر کو اس لیے بھی سراہا کہ انہوں نے لبنانی سیاستدانوں کو بدعنوانی اور بدانتظامی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی ہے۔

صدر ایمینوئل میخواں کے دورے نے فرانس کے اہم چیلنج کو بے نقاب کیا ہے، فرانس اتوار کو لبنان کے لیے بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کی تیاری ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب اس کو خود سخت معاشی حالات کا سامنا ہے۔

فرانس کے سابق وزیر اور پیرس میں عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ جیک لانگ نے کہا کہ ہمیں لبنانیوں کے لیے نئے حل تلاش کرنے چاہیے۔

’ہمیں ایک خطرناک صورتحال کا سامنا ہے، ہمیں لبنانی عوام کی مدد، حمایت اور حوصلہ افزائی کرنی ہوگی لیکن اس کے ساتھ یہ تاثر نہ دے کہ ہم نئی کالونی بنانا چاہتے ہیں جو مکمل طور احمقانہ ہے۔‘

لبنان کے ساتھ فرانس کے تعلقات 16ویں صدی سے ہیں جب فرانسیسی بادشاہت نے عیسائیوں کی حفاظت کے لیے عثمانی حکمرانوں سے بات چیت کی اور خطے میں اپنے اثرورسوخ کو محفوظ کیا۔

فرانس کے زیرتسلط 1920 اور 1946 میں لبنان میں فرانسیسی سکولوں کا نیٹ ورک تھا اور وہاں آج تک فرانسیسی بولنے والے موجود ہیں۔ اس وقت فرانس کے تعلقات طاقتور لبنانیوں کے ساتھ تھے، جس میں کچھ ایسے بھی شامل تھے جن پر سیاسی اور معاشی بحران کو ہوا دینے کا الزام تھا۔

اس ہفتے ایک حیرت کن آن لائن پٹیشن سامنے آئی جس میں فرانس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا تسلط لبنان میں بحال کر دے۔

اس کو بڑے پیمانے پر ایک مضحکہ خیز خیال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، فرانسیسی صدر نے بیروت کے شہریوں کو خود کہا تھا کہ ’ یہ آپ پر ہے کہ آپ اپنی تاریخ خود لکھیں۔‘

لیکن اس پٹیشن پر 60 ہزار لوگوں نے دستخظ کیے ہیں۔ ان میں فرانس میں مقیم لبنانی بھی شامل ہیں۔ لبنان میں عوام کا کہنا ہے کہ اس پٹیشن پر دستخط سیاستدانوں پر مایوسی اور عدم اعتماد کا اظہار ہے۔

بیروت میں فرانسیسی سفارت خانے میں صدر میخواں نے لبنانی سیاستدانوں سے ملاقات بھی کی۔

ایک لبنانی مصنف سمیر فرنجیہ کے مطابق فرانسیسی صدر نے لبنانی سیاستدانوں کو سکول کے بچوں کی طرح اکھٹا کیا اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی پر ان کی سرزنش کی۔

فرانس میں صدر ایمینوئل میخواں کے مخالفین نے نئی استعماریت کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ گرین پارٹی کے سربراہ نے ٹویٹ کیا کہ لبنان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار غیر مشروط ہونا چاہیے۔

صدر ایمینوئل میخواں نے خود فرانس کے تسلط کی بحالی کو سختی سے مسترد کیا ہے اور کہا تھا کہ لبنان کے مسئلے کا کوئی فرانسیسی حل نہیں۔

انہوں نے باور کروایا کہ وہ یکم ستمبر کو بیروت کے دورے پر دوبارہ آئیں گے تاکہ لبنان کی حکومت کے وعدے کی تصدیق کر سکیں جو معاشی اصلاحات لانے کے حوالے سے کیے تھے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div