انتخابی اصلاحات کی پیشکش پر بلاول کا ردعمل
حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات کی پیشکش پر پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو خود دھاندلی کرے اس کے ساتھ اصلاحات کی بات کیسے ہوسکتی ہے، ہم سب کو اس نقطہ پر متفق ہونا چاھئے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست اور انتخابات میں ختم ہونا چاھئے ۔
بلاول ہاوس میڈیا سیل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابی اصلاحات کیلئے تیار ہے، انتخابی اصلاحات کیلئے الیکشن کیشن کا کردار اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو کوئی سنجیدہ نہیں لے رہا، جو دھاندلی کرے اس کےساتھ کیسے بیٹھیں، اگر اسٹیبلشمنٹ کو انتخابات سے دور رکھیں تو ہی اصلاحات کا بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ این 249 کا الیکشن حال ہی میں گزرا ہے اور اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی رول نہیں تھا، سب کو متفق ہونا چاھئے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست اور انتخابات میں نا ہو۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو ن لیگ کا حق ہے الیکشن کمیشن سے حل کی امید رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج سے مداخلت کی اپیل کرنا پوری انتخابی عمل کیلئے نقصان دی ہے، انتخابات میں فوج کی مداخلت سے فوج بھی متنازعہ ہوتی ہے، ن لیگ کو سوچنا چاھئے کہ انکا بیانیہ اصولی ہے یا نظریاتی۔
بلاول بھٹو نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ای او بی آئی کے ورکرز ویلفئیر بورڈ فنڈ کو فوری صوبوں کو منتقل کیا جائے جبکہ انہوں نے مزدوروں کی اپیل کی کہ وہ بے نظیر مزدور کارڈ کے تحت رجسٹریشن کرائیں ،ہر مزدور خود رجسٹر ہوسکے گا, کارڈ کی مدد سے غیر رجسٹر شدہ مزدوروں کو حقوق لیں گے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سوشل سیکورٹی فوائد ہر مزدور کی دیئے جائیں، صرف سرکاری نہیں بلکہ نجی شعبہ میں اور صحافیوں کو بھی حقوق ملیں۔
ان کاکہنا تھا کہ اس سے پہلے یہ تمام فوائد صرف صعنتی مزدوروں تک محدود تھے، بے نظیر مزدور کارڈ کے ذریعے صحت کی سہولیات فراہم کریں گے، تعلیم کی سہولیات بھی اس کارڈ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔
بلاول بھٹو زردری نے الزام عائد کیا کہ بزدار حکومت کو عددی اکثریت باوجود نا گرانا، ثآبت کرتا ہے کہ ن لیگ اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔
Comments are closed on this story.