Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

لاہور: جی سی یو کے طالبات کا طالبعلم پر تشدد کرنے پر احتجاج

طلباء نے یہ بھی دعویٰ کیا کہانہوں نے اس معاملے کی کئی بار انتظامیہ کو اطلاع دی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
شائع 23 فروری 2022 11:38am
ٹوئٹر صارفین نے  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر  پر اس واقعے کی مذمت کی۔فائل فوٹو۔
ٹوئٹر صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس واقعے کی مذمت کی۔فائل فوٹو۔

لاہور: گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کے طلباء کی جانب سے گزشتہ روز کیمپس میں طالبعلم کو مبینہ طور پر زدوکوب کرنے پر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔

سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایمفی تھیٹر کے باہر ایک طالبعلم کو دوسرے طلباء کے سامنے مارا پیٹا جا رہا ہے۔

ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پراکٹر اور ڈپٹی پراکٹر ایک طالبعلم کو گھسیٹ رہے تھے اور اس پر تشدد بھی کر رہے تھے۔

طلباء کی بڑی تعداد اوپن ایئر ایمفی تھیٹر پر جمع ہوئی اور احتجاج شروع کیا، طلباء انتظامیہ کیخلاف نعرے لگا رہے تھے اور پراکٹرز کیخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔

طلباء نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس معاملے کی کئی بار انتظامیہ کو اطلاع دی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

ٹوئٹر صارفین کا اس واقعے پر ردِعمل

ٹوئٹر صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس واقعے کی مذمت کی۔

ایک طالبعلم نے ڈان کو بتایا کہ پراکٹر اور ڈپٹی پراکٹر طلبہ اور طالبعلم کے پاس گئے اور ان سے پوچھا کہ وہ ایک ساتھ کیوں بیٹھے ہیں۔

ایک طالبعلم نے اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا: "جی سی یو میں ایک طالبعلم کو مبینہ طور پر شناختی کارڈ نہ دکھانے پر مارا پیٹا گیا تھااور موجودہ انتظامیہ نے کیمپس کو جیل میں تبدیل کر دیا ہے،طالبعلم کو مارنے والے کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔"

ایک اور طالب علم نے ٹوئٹ کیا: "جی سی یو کی موجودہ انتظامیہ نے طلباء کی اخلاقی پولیسنگ شروع کر دی ہے، یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ جسمانی طور پر بدسلوکی اور ان پر حملہ کرنا انتہائی شرمناک سلوک ہے۔"

ایک سابق طالبعلم نے ٹوئٹ کیا:"گزشتہ کئی دنوں سے جی سی یو سے پریشان کن ویڈیوز دیکھ رہا ہوں،جی سی یوصرف چند سال پہلے سب سے زیادہ ترقی پسند کیمپس میں سے ایک تھا جس کے طلباء نے ایک بہتر تعلیمی نظام کے لیے طلبہ کی تحریک کی قیادت کی۔"

جی سی یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے ڈان کو بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اگر پراکٹر اور ڈپٹی پراکٹر قصوروار پائے گئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ تحقیقات کریں گے کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور ذمہ داری کا تعین بھی کریں گے۔

وی سی نے ٹوئٹ کیا: "ہم ایک پرامن کیمپس سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ہمارے اساتذہ وپراکٹر ہمارے طلباء کے ساتھ مہربان ہیں اور ہمارے طلباء اپنے اساتذہ کا احترام کرتے ہیں،قواعد پر عمل کرتے ہیں،ایک ویڈیو کو پروپگیٹ کیا گیا ہے، ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ اصل میں کیا ہواہے۔"

lahore

protest

students

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div