Aaj News

بدھ, اپريل 24, 2024  
15 Shawwal 1445  

عدالت نے کے الیکٹرک کو کے ایم سی ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا

جو ٹیکس ادا نہ کرے اس کی بجلی نہ کاٹی جائے، عدالت کی ہدایت
شائع 26 ستمبر 2022 03:21pm
Breaking | Hearing against tax collection in electricity bills in Sindh High Court | Aaj News

سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک کو بجلی کے بلوں میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے ٹیکس کی وصولی سے روک دیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس شامل کرنے کے معاملے پر ساماعت ہوئی، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ابھی اس ٹیکس کو نہ روکیں، میں عدالت کو مطمئن کروں گا۔

جسٹس حسن اطہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ وصولی کیلئے صرف کے الیکٹرک ہی بچا ہے؟ کے الیکٹرک پرلوگ تپے ہوئے ہیں، ان کی گاڑیوں میں کچرا پھینک رہے ہیں۔ شہرمیں صفائی تو ہو نہیں رہی، ٹیکس بلزمیں کیوں وصول کررہے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ جو ٹیکس ادا نہ کرے اس کی بجلی نہ کاٹی جائے۔

مرتضی وہاب نے عدالت کو بتایا ہم نے ریکوری کی کوشش کی کامیاب نہ ہوئے، اس ٹیکس سے کے ایم سی کو مزید سوا تین ارب روپے آئیں گے، ٹیکس وصولی سے شہر کی خدمت ہو گی۔

عدالت نے کہا کے الیکٹرک کا تو حکومت سے تنازع چل رہا ہے، استفسارکیا کیا یہ پیسے کے الیکٹرک آپ کو دے گا ؟

مرتضی وہاب نے بتایا کم سے کم ٹیکس پچاس اور زیادہ سے زیادہ دو سو روپے ہے، پیسوں سے شہر کی سڑکیں، انڈر پاسز بنائیں گے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب آپ ہمیں مطمئن کریں گے ہم ٹیکس بحال کردیں گے، کسی تھرڈ پارٹی سے ٹیکس ریکوری کریں، کے الیکٹرک سے نہ کریں جوٹیکس ادا نہ کرے اس کی بجلی نہ کاٹی جائے۔

درخواستگزاروں کے وکلا نے کہا عوامی مفاد کی درخواست تھی، کے الیکٹرک غیرقانونی ٹیکس وصول کررہا تھا ، ہماری استدعا پر عدالت نے حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

عدالت نے درخواستگزاروں کو ٹائٹل میں ترمیم کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سی ای او کی جگہ کے الیکٹرک کو فریق بنائیں، اس حوالے سے دائرتمام درخواستیں یکجا کردی جائیں۔

میڈیا سے گفتگو میں مرتضیٰ وہاب نے کہا عدالت ٹیکس سے مطمئن ہے کے الیکٹرک سے نہیں، جو لوگ ماضی میں خود ٹیکس لگاتے تھے اب وہ نالاں ہیں۔ اس شہر کا فیصلہ قانون کے مطابق اداروں نے کرنا ہے، قانون اجازت دیتا ہے کے ایم سی ٹیکس لگا سکتا ہے۔

Murtaza Wahab

Sindh High Court

K-Electric

KMC Tax

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div