Aaj News

منگل, اپريل 16, 2024  
07 Shawwal 1445  

وزیراعظم کی ڈسکوز کے کرپٹ افسران کی فہرست مرتب کرنے کی ہدایت

اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے، شہباز شریف
شائع 18 اکتوبر 2022 07:28pm
فوٹو — پی پی آئی/ فائل
فوٹو — پی پی آئی/ فائل

وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں تعینات کرپٹ افسران کی فہرستیں مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے بجلی کی چوری، لائن لاسسز اور اِن نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)میں بجلی کی چوری، لائن لاسسز، بلزاور ریکوری کے حوالے سے اعدادو شمار سے بھی آگاہ کیا گیا۔

کابینہ کے شرکاء کو سب سے زیادہ خسارہ کرنے والے فیڈرز اور ان سے ریکوری کی راہ میں رکاوٹوں پر بریفنگ کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے سدّباب کے طریقہ کار و تجاویز کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈسکوز میں انتہائی ضروری اسٹاف کی خالی آسامیوں کی جامع رپورٹ پیش کرےجب کہ شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کے عمل کو شفاف اور بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسز کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان کمپنیوں میں کرپٹ افسران کی فہرست مرتب کی جائے اور ساتھ ساتھ اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے تاکہ ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوسکے، خسارہ کم ہو اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جاسکیں۔

اُنہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ ایسے افسران کی نہ صرف پذیرائی کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اِن کو اچھی کارکردگی پر انعامات سے بھی نوازا جائے۔ وفاقی کابینہ نے لائن لاسسز کو کم کرنے کے لیے اسلام آباد میں جاری ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کو ملک کے دیگر حصوں تک توسیع دینے اور ساتھ ہی ٹرانسفارمرز پر ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کی بھی اصولی منظوری دے دی۔

وزیراعظم نے 7 فیصد لائن لاسسز کی اوسط کو غیر تسّلی بخش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر رائج لائن لاسسز کی شرح کے مطابق ان میں مرحلہ وار کمی کے جامع پلان اور بجلی کی تقسیمِ کار کمپنیوں میں اصلاحاتی اقدامات کی سفارشات مرتب کرنے کے لیے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی۔

رپورٹ کے مطابق اس کمیٹی میں وفاقی وزیر تجارت و پیداوار سید نوید قمر، وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وزیر برائے ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام اور سیکرٹری پاور شامل ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی دو ہفتوں کے دوران مشاورت سے جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کو پیش کرے گی، وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ملک بھر میں کم لاگت شمسی توانائی کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کے فروغ کے اقدامات کی منظوری دی۔

ان اقدامات میں موجودہ بجلی گھروں کو مہنگے درآمدی ایندھن کی بجائے دن کے اوقاتِ کار میں شمسی توانائی سے چلانے، دیہی علاقوں میں کے وی ٹوفیڈرز پر چھوٹے پیمانے کے مقامی نجی سرمایہ کاروں کو چھوٹے شمسی بجلی گھر لگانے کی اجازت اور حکومتی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا شامل ہے۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 17 اکتوبر کو کیے گئے مندرجہ ذیل فیصلوں کی توثیق کی، مالی سال 2022-23 کے کے لیے 17 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ حالیہ تباہ کن سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کی تباہی اور مقامی بیج کی ممکنہ قلت کے پیشِ نظر صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو آئندہ گندم کی فصل کے لیے بیج کی فراہمی یقینی بنانے کی منظوری دے دی، اس کے لیے صوبے اور وفاقی حکومت 50 فیصد کی شراکت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔

اس حوالے سے ای سی سی نے نینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے لیے 3.2 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ، گندم کے بیج کی خریداری اور صوبوں کی طرف سے نشاندہی کیے گئے اضلاع میں تقسیم کی مَد میں منظور کی، جس کی کابینہ نے توثیق کردی۔

اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ گندم کی فصل کی بوائی کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بیج کی خریداری این ڈی ایم اے کو سونپ دی جو آئندہ فصل کی بوائی سے پہلے اِس عمل کی تکمیل کو یقینی بنائے گی۔

وفاقی کابینہ نے حالیہ مردم شماری کے عمل کو کسی بھی صورت روکے بغیر جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کردی ہے۔

federal cabinet

Shehbaz Sharif

اسلام آباد

electricity

energy crisis

Economic coordination committee (ECC)

Ministry of Energy

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div