Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

پہاڑوں میں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتا جھونپڑی نما اسکول

کیا ہم پاکستانی بچے نہیں جو ہماری آواز نہیں سنی جاتی؟ طلباء کا حکومت سے سوال
شائع 14 دسمبر 2022 05:06pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

علم کی روشنی کو پھیلانے کا عزم لیے نوجوان نے اورناچ خضدار کے پہاڑوں میں اپنی مدد آپ کے تحت اسکول قائم کرلیا، جہاں 125 سے زائد بچے بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔

بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقے اورناچ خضدار میں دو سال قبل ایک نوجوان نے تعلیم کو پھیلانے کا بیڑا اٹھایا اور ایک جھونپڑی نما اسکول قائم کر کے بچے اور بچیوں کو پڑھانا شروع کیا۔

محمد فاروق کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا کہ ہماری آںے والی نسل تعلیم سے محروم نہ ہوجائے، اس لیے ہم نے اس آواز کو حکومتی سطح پر بلند کیا کہ ہمارے علاقے میں ایک اسکول بنایا جائے تاکہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کرکے باشعور بن سکیں۔

طلباء نے حکومت کے سامنے سوال اٹھایا کہ کیا ہم پاکستانی بچے نہیں جو ہماری آواز نہیں سنی جاتی؟

طلباء کا کہنا تھا کہ ہم ایک جھونپڑی نما اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہمارا صوبائی اور وفاقی حکومتے سے مطالبہ ہے ہمارے اسکول کو سرکاری اسکول کا درجہ دیا جائے۔

محمد فاروق کی کاوشیں منظر عام پر آئیں تو حکومت بلوچستان نے اپنی مدد آپ کے تحت چلنے والے اسکول کو ایجوکیشن فاؤنڈیشن گرانٹ کے تحت چلنے والے اسکولوں میں شامل کر لیا اور فاروق کو سرکاری ملازمت بھی فراہم کر دی۔

فاروق کا کہنا ہے پسماندہ علاقہ ہونے کے باوجود 125 سے زائد طلباء تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں، حکومت اور نجی ادارے ایسی کوششوں میں عوام کا ساتھ دیں تو بلوچستان کی تعلیمی صورتِ حال بہتر ہو سکتی ہے۔