Aaj News

جمعرات, دسمبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Akhirah 1446  

رشوت ستانی سے تنگ کانسٹیبل کی خودکشی پر گورنر سندھ کا نوٹس

کانسٹیبل نعمت کو بار بار ٹرانسفر کیا جا رہا تھا اور ٹرانسفر رکوانے کے لیے رشوت مانگی جا رہی تھی، اہلِ خانہ
شائع 06 اپريل 2023 07:48pm

گورنر سندھ نے گذشتہ روز پولیس کانسٹیبل کی خودکشی اور اس کے بھائی کی ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو سے رپورٹ طلب کرلی۔

بدھ کو کراچی کے علاقے سچل صفورا میں چانڈیو چوک پر پولیس اہلکار نے خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی تھی۔

پولیس کے مطابق کانسٹیبل نعمت اللہ فیروزآباد تھانے میں تعینات تھا، اہلکار کا مختلف تھانوں میں ٹرانسفر کیا جاتا تھا جس سے تنگ آکر اس نے خودکشی کی۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ نعمت اللہ شہید کوٹے پر پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔

جاں بحق اہلکار کے بھائی کا کہنا ہے کہ ملیر شعبہ تفتیش کے منشی مافیا کی رشوت ستانیوں سے تنگ آکر نعمت اللہ نے اپنی جان لی۔

خودکشی کا یہ واقعہ صفورا عبداللہ شاہ غازی گوٹھ کے قریب پیش آیا، خودکشی کرنے والا اہل کار نعمت شہید پولیس اہل کار کا بیٹا تھا۔

متوفی کے بھائی سیف اللہ نے اس سلسلے میں کئی انکشافات کئے ہیں، انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کے بھائی نعمت نے ملیر شعبہ تفتیش میں تعینات دو منشیوں ارسلان اور عدنان کی وجہ سے تنگ آکر یہ قدم اٹھایا۔

خود کشی کرنے والے اہل کار کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ منشی نعمت سے رشوت طلب کر رہے تھے، اور رشوت نہ دینے پر بھائی کا ٹرانسفر پر ٹرانسفر کرتے رہے، ایس ایس پی بھی ان منشیوں کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے۔

متوفی اہل کار نعمت نے اپنے پیچھے دو سال کا بیٹا اور تین ماہ کی ایک بیٹی چھوڑی ہے، وہ پہلے گلشن حدید تھانے میں تعینات تھے، جہاں سے گڈاپ تھانے ان کا ٹرانسفر کر دیا گیا، بھائی کے بیان کے مطابق نعمت کی تنخواہ 35 ہزار تھی۔

ٹرانسفر پوسٹنگز کے حوالے سے بتاتے ہوئے سیف اللہ نے کہا کہ ’بھائی کو سائٹ سپر ہائی وے سے سی پیک ٹرانسفر کیا گیا، پھر وہاں سے سکھر ٹرانسفر کر رہے تھے تو بھائی نے مجھ سے کہا کہ اتنی تنخواہ میں کیسے سکھر جاؤں، سکھر جانے سے انکار پر بھائی کو فیروز آباد تھانے ٹرانسفر کر دیا گیا۔‘

سیف اللہ کے مطابق ان کے بھائی کو بار بار ٹرانسفر کیا جاتا رہا، اور ٹرانسفر رکوانے کے لیے ان سے رشوت مانگی جا رہی تھی، جس سے تنگ آکر آج صبح انہوں نے خود کشی کرلی۔

واضح رہے کہ خود کشی کرنے والے اہل کار کا بھائی سیف اللہ بھی پولیس کانسٹیبل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا جاتا رہا ہے، اور انہیں بھی لنک روڈ پر ٹرانسفر کیا گیا۔

اب گورنر سندھ نے اے آئی جی کراچی کو نے ہدایت دی ہے کہ خود کشی کے اصل محرکات کی فوری تحقیقات کریں، کانسٹیبل کے بھائی کے الزامات پر بھی تحقیقات کی جائیں اور واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ایکشن کیا جائے۔

karachi

Governor Sindh

kamran tessori

Constable Suicide