Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

سمندری طوفان بپرجوئے سے 60 ہزار افراد کو خطرہ، انخلا کیلئے کشتیوں کا انتظام، کراچی میں تیز بارش متوقع

طوفان کے پیش نظر بدھ سے سمندر میں طغیانی کا امکان، پاک فوج کے دستے تعینات
اپ ڈیٹ 12 جون 2023 10:42pm
فوٹو — اسکرین گریب/ زوم ارتھ
فوٹو — اسکرین گریب/ زوم ارتھ
عوام کی بھرپور امداد کیلئے پاک فوج صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگی - تصویر/ آئی ایس پی آر
عوام کی بھرپور امداد کیلئے پاک فوج صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگی - تصویر/ آئی ایس پی آر
ایک مسافر کی بنائی گئی ویڈیو سے سمندری طوفان بپر جوئے کا لیا گیا عکس، بزریعہ ٹوئٹر/حبیب آر خان
ایک مسافر کی بنائی گئی ویڈیو سے سمندری طوفان بپر جوئے کا لیا گیا عکس، بزریعہ ٹوئٹر/حبیب آر خان

سمندری طوفان بپر جوئے کا کراچی سے فاصلہ مزید کم ہوگیا ہے اور اس کی شدت مزید بڑھ گئی ہے، طوفان کراچی سے صرف 600 کلو میٹر دور ہے، خطرات کے پیش نظر پاکستانی کے ساحلی علاقوں سے 50 ہزار افراد کے انخلا کا امکان ہے، جس کیلئے کشتیوں کا انتظام شروع کردیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے جاری ایک اور الرٹ میں کہا ہے کہ طوفان کے باعث 13 سے 17 جون کے درمیان کراچی، ٹھٹھہ، سجاول، تھرپارکر میں تیز بارش کا امکان ہے۔

بپر جوئے سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے تازہ دم دستے تعینات

پاک فوج کے تازہ دم دستے ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے سے نمٹنے کے لیے تعینات کردیے گئے، مزید دستے بھی ممکنہ ریسکیو آپریشنز کے لیے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی رینجرز سندھ ، جی او سی حیدرآباد گیریژن سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں بپر جوائے سے نمنٹنے کے لیے حکمت عملی بنائی گئی اور پاک فوج کی خدمات لیتے ہوئے تازہ دم دستے حفاظتی اقدامات کے طور پر تعینات کردیے گئے۔

پاک فوج کے تازہ دم دستے ممکنہ سمندری طوفان بپر جوئے سے نمٹنے کے لیے روانہ ہو گئے۔

پاک آرمی کی کمانڈ نے فیصلہ کیا کہ پاک آرمی کے مزید دستے بھی ممکنہ ریسکیو آپریشنز کے لیے اپنے فرائض سرانجام دیں گے، پاک فوج عوام کو مشکل وقت میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔

سمندری طوفان کے پیشِ نظر تمام ساحلی پٹیوں سے غیر محفوظ آبادیوں کے انخلاء میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک فوج کے پُر دم دستے حیدرآباد، بدین اور ملیر کینٹ سے روانہ ہو گئے ہیں۔

مجموعی طور پر ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں سے تقریباً 90,000 شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا ہے۔

کراچی میں 40 سے زائد عمارات کی بھی خطرات کے پیشِ نظر فوری طور پر انخلاء کے لیے شناخت کر لی گئی ہے، ہر طرح کے نقصانات کی روک تھام اور عوام کی بھرپور امداد کے لیے پاک فوج صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

وزیراعلی کی زیرنگرانی سندھ حکومت کی تیاریاں قابل تعریف ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے فون پر طوفان سے نمٹنے کے حوالے سے تیاریوں پر بات کی۔ مزید لکھا کہ وزیراعلی کی زیرنگرانی سندھ حکومت کی تیاریاں قابل تعریف ہیں۔ سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا، انشااللہ ہم عوام کی مدد سے اس صورتحال پرقابو پالیں گے۔

پی ڈی ایم اے کا آٹھواں الرٹ

سمندری طوفان بپر جوئے ٹکرانے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے سندھ نے آٹھواں الرٹ جاری کردیا، جس میں ڈپٹی کمشنرز و متعلقہ اداروں کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ صوبائی ایمرجنسی کے ساتھ رابطے میں رہا جائے، ساحلی آبادی کے انخلا کیلئے ریسکیو بوٹس اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے، بل بورڈز، پولز سمیت دیگر چیزیں اکھڑنے کی صورت میں سڑکوں کو فوری کلیئر کیا جائے، پرانی خستہ حال عمارتوں سے لوگوں کا انخلا کروایا جائے، بل بورڈز ہورڈنگ کو فوری ہٹایا جائے۔

الرٹ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز سمیت تمام میڈیم سے عوام کو احتیاطی تدابیر بتائی جائیں۔ ہائی رسک علاقوں کی نشاندہی کرکے لوگوں کو وہاں سے فوری نکالا جائے، نالوں اور چوک پوائنٹ کو فوری صاف کیا جائے، پمپنگ اسٹیشن مکمل فعال رکھےجائیں، کمزور عمارتوں کو خالی کروایا جائے، ڈی واٹرنگ مشین اور پمپنگ مشینوں کو شہرکے مختلف مقامات پر رکھا جائے۔

پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ شہری کمزورعمارتوں کے پاس اپنی گاڑیاں پارک نہ کریں،ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے دیا جائے، ریسکیو 1122 کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے۔

طوفان سے کراچی کے ساحل اور 60 ہزار افراد کو متاثر ہونے کا خدشہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج دورہ کر کے طوفان سے متعلق انتظامات کا جائزہ لیا، جانی نقصانات سے بچنے کے لئے انخلاء ضروری ہے، ابھی ہمارے پاس وقت ہے لیکن حالات اچھے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی طوفان کا رخ سجاول کی طرف ہے، کل سمندری طوفان کا رُخ تبدیل ہو سکتا ہے، سمندری طوفان سے سندھ کی ساحلی پٹی جب کہ کراچی کا ساحل بھی متاثر ہو سکتا ہے، البتہ اس طوفان سے نمٹنے کے لئے حکومت نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے ساحلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردیا ہے، طوفان سے 51 گاؤں کے 60 ہزار لوگ متاثر ہونے کا خدشہ ہے، گھوڑا باری سے 7750 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلاء آسان نہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بل بورڈ ہٹانے کا کام شروع ہوگیا ہے، طوفان سے متعلق آئندہ چند دن بہت زیادہ اہم ہیں۔

کراچی میں آدھے گھنٹے میں 60 میٹر ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے، مراد علی شاہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں آدھے گھنٹے میں 60 میٹر ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے، شہر کی 70 خطرناک قرار دی گئیں عمارتوں کو خالی کروا رہے ہیں، ابراہیم حیدری اور ریڑھی گوٹھ کی آبادی کو منتقل کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے ایم سی، واٹر بورڈ اور دیگر محکمے کام کر رہے ہیں، 14 جون تک تعمیراتی کام بند کردیئے گئے جب کہ پمپنگ مشینز بھی مختلف مقامات پر لگادی گئی ہیں، بارش اور طوفان کی وجہ سے لوگوں کو خیموں میں نہیں رکھ سکتے، لہٰذا پکی جگہ دیکھ لی ہے انہیں وہاں منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سمندری طوفان بپر جوئے کے پیش نظر کراچی کے ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔

محکمہ موسمایت کے مطابق سمندری طوفان ٹھٹہ سے 580 جب کہ کراچی سے 600 کلومیٹر دور ہے، طوفان کے پیش نظر بدھ سے سمندر میں طغیانی کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان مزید شدت اختیار کر گیا ہے، دوپہر تک سائیکلون شمال مغرب کی طرف آگے بڑھے گا، جب کہ آئندہ دنوں میں سائیکلون کے ٹریک میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان 14 جون تک شمال کی سمت میں گامزن رہےگا، بپر جوائے 14 جون کو کیٹی بندر کا رخ کرے گا جب کہ 15 جون کو کیٹی بندر یا گجرات کے درمیان ٹکرائے گا۔

13 سے 17 جون تک سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی اور بارش کا امکان

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 13 سے 17 جون تک سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی اور بارش جب کہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھر، عمر کوٹ میں آج سے ہی طوفانی بارش کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ 14 سے 16 جون تک کراچی، حیدرآباد میں بھی بارش اور 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی چل سکتی ہے۔

حکام محکمہ موسمیات کے مطابق کیٹی بندر اور اس کے اطراف میں 8 سے 12 فٹ بلند لہریں اُٹھ سکتی ہیں۔

سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے الرٹ جاری کردیا۔

ایس بی سی اے نے کہا کہ کراچی میں 450 عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، دیگر ادارے عمارتوں کو خالی کروا رہے ہیں، بلڈنگز کو خالی کرانے کا کام شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔

یاسین شربلوچ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے میں رین ایمرجنسی کنٹرول روم قائم جب کہ کراچی کے تمام اضلاع میں افسران و ملازمین کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

سمندری طوفان بپر جوائے انتہائی طاقتور طوفان بن چکا، اس کا ٹریک پاکستان اور بھارتی سرحد ہے

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں بپر جوائے انتہائی طاقتور طوفان بن چکا ہے، طوفان پندرہ جون کو کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان ٹکرائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سسٹم کے مرکز میں 180 سے 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، جب کہ سمندر میں لہریں پینتیس سے چالیس فٹ بلند ہیں۔

سمندری طوفان کے خطرات کے پیش نظر ضلع بدین کے ساحلی علاقوں میں انتظامیہ نے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔

ڈائریکٹر میٹ سردار سرفراز کہتے ہیں طوفان بپر جوئے کا ٹریک پاکستان اور بھارتی سرحد ہے، ٹھٹہ اور سجاول کی ساحلی پٹی بھی لپیٹ میں آئے گی، کراچی قدرے محفوظ ہے، تاہم شہر میں اگلے دو تین دن گرم ہوسکتے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام آج ایکسکلیوژو میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی ڈی ایم اے سندھ سلمان شاہ نے کہا کہ 9 ہزار خاندانوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کا کہہ دیا ہے، انخلا کیلئے کشتیوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی طرف بڑھنے والےطوفان ’ بِپرجوئے’ کا کیا مطلب ہے؟

این ڈی ایم اے نے جاری بیان میں کہا کہ سمندری طوفان اگلے 24 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کرسکتا ہے، جو 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آسکتی ہے۔

این ڈی ایم اے نے کہا کہ عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں، جبکہ ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے گریز کریں، ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں۔

india

karachi

Gujarat

Biporjoy

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div