Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

عراق کو 1990 کی خلیج جنگ میں لاپتہ افراد کی تلاش کیوں

عراق نے معلومات فراہم کرنے والوں کا انعامات دینے کا اعلان کیا ہے
شائع 28 اگست 2023 12:50pm

عراقی وزارت دفاع اور داخلہ نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ اگر کسی کے پاس عراق یا کویت کے اندر لاپتہ افراد کی قبروں کے بارے میں معلومات ہیں تو وہ سامنے آئے۔

عراقی حکومت کی جانب سے 1990-1991 کی خلیجی جنگ کے بعد سے لاپتہ ہونے والے عراقیوں اور کویتی باشندوں کی تدفین کے مقامات کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے والے لوگوں کو سامنے آنے کا کہا گیا ہے، اور خلیجی جنگ میں ہلاک ہونے والے عراقی اور کویتی متاثرین کی تدفین کے مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے افراد کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ (اتوار) کے روز ایک مشترکہ بیان میں عراقی وزارت دفاع اور داخلہ نے مطالبہ کیا کہ اگر کسی کے پاس عراق یا کویت کے اندر لاپتہ افراد کی قبروں کے حوالے سے معلومات ہیں تو وہ آگے آئے۔

راقی وزارت دفاع اور داخلہ نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک بیان میں کہا ہے کہ “انعام ان لوگوں کو دیا جائے گا جو ہمیں ٹھوس نتائج تک پہنچنے میں مدد دیں گے اور مفید معلومات فراہم کریں گے۔

واضح رہے کہ1991 کی خلیجی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے لاپتہ افراد کی باقیات تلاش کرنے کی کوششیں تنازع کے خاتمے کے بعد سے جاری ہیں، اس حوالے سے سہ فریقی کمیشن اور اس کی تکنیکی ذیلی کمیٹیاں 1991 اور 1994 میں قائم کی گئی تھی، تاکہ عراق اور کویت میں سینکڑوں خاندانوں کو ان کے پیاروں کے حوالے سے جوابات دیئے جاسکیں۔

کمیٹی کی صدارت ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کرتی ہے اور اس میں عراق، کویت، سعودی عرب، امریکا، برطانیہ اور فرانس کے نمائندے شامل ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم آئی) نے 2014 میں ایک مبصر کی حیثیت سے اس کمیٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

خلیجی جنگ کے نتیجے میں لاپتہ ہونے والے افراد کا معاملہ اب بھی دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع کی بنیادی وجہ ہے، کویت پر عراقی حملے کے بعد دونوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔ تاہم سابق عراقی رہنما صدام حسین کو 2003 میں ایک امریکی حملے کے بعد اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد تعلقات بحال ہوئے تھے۔

آئی سی آر سی کے گزشتہ اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں 215 کویتی اور 85 عراقی لاپتہ ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر جنوبی عراق سے ہیں۔

کویت کا کہنا ہے کہ اس کے لاپتہ افراد کی تعداد 320 ہے، جب کہ بغداد کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد سے اب تک 5 ہزار سے زائد عراقی لاپتہ ہیں۔

قیدیوں کی باقیات

عراق نے فروری 2017 میں اعلان کیا تھا کہ کویت کو ملک میں قید تقریبا 300 قیدیوں کی باقیات مل گئی ہیں۔ اور اگست 2019 میں عراق نے جنگ میں ہلاک ہونے والے 48 کویتی قیدیوں کی باقیات ان کے حوالے کی تھیں۔ ان کی باقیات عراق میں اجتماعی قبروں سے نکالی گئیں۔

آئی سی آر سی کے مطابق کویتی فوجیوں کو صدام حسین کی افواج نے قیدی بنا لیا تھا اور عراق میں سماوا کے قریب صحرا میں منتقل کیے جانے کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔

گزشتہ سال فروری میں عراق نے 52.4 ارب ڈالر کی ادائیگی مکمل کی تھی تاکہ ان افراد، کمپنیوں اور حکومتوں کو معاوضہ دیا جا سکے جنہوں نے 1990 میں کویت پر حملے اور قبضے کے نتیجے میں اپنے ہونے والے نقصانات ثابت کیے تھے۔

کویت پر 7 ماہ کے قبضے اور خلیجی جنگ میں صدام حسین کی افواج کی امریکا کی قیادت میں شکست کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے قائم کردہ اقوام متحدہ کے معاوضہ کمیشن نے کویت کو یہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ کویت کو گزشتہ 30 سالوں سےعراقی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ مل رہا ہے۔

عراقی وزارتوں نے قبروں کے بارے میں معلومات رکھنے والے افراد کو عراقی سفارت خانوں اور قونصل خانوں یا ہاٹ لائن نمبر کے ساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور وزارت دفاع کے ڈائریکٹوریٹ آف ہیومن رائٹس کو ایک ای میل ایڈریس بھی فراہم کیا ہے۔

Iraq

Kuwait

1990 Gulf War

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div