Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
25 Shawwal 1445  

بجلی پر ٹیکس کم کرکے حکومت مالی بحران سے بچ سکتی ہے

بجلی کے بلوں میں ٹیکس حکومت کیلئے فائدہ مند سے زیادہ نقصاندہ ثابت
شائع 30 اگست 2023 10:12pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت نے بجلی کے بلوں پر کئی طرح کے بھاری ٹیکسز متعارف کرائے ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں نے بجلی کا استعمال کم کر دیا، لیکن اس کے باوجود اگست میں عوام کو بھاری بل موصول ہوئے اور اب وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔

لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کے بل جمع نہیں کرائیں گے۔

یہ صورتحال اتنی پریشان کن ہے کہ نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کو بھی اس پر ردعمل دینا پڑا۔

مرتضیٰ سولنگی کی بقول بجلی کے بل نہ دینا مسئلے کا حل نہیں۔

ظاہر ہے اگر لوگ بجلی کے بل ادا کرنے سے انکار کر دیں گے تو بجلی کی ترسیل کا پورا نظام ٹھپ ہو جائے گا اور پاکستان اندھیروں میں ڈوب جائے گا۔

لیکن کئی طرح کے سرچارجز اور ٹیکسز سے لدے بل ادا کرنا بھی عوام کے لیے آسان نہیں، اس وقت بجلی کی قیمت سے زیادہ ٹیکسز بل میں شامل ہیں۔

نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے حکومت ٹیکسوں میں ردوبدل نہیں کر سکتی کیونکہ اس کے نتیجے میں محصولات میں کمی آجائے گی۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ٹیکس محصولات کا 70 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں دے رہا ہے۔

ظاہر ہے ان حالات میں اگر حکومت ٹیکسز میں کمی لاتی ہے تو محصولات میں کمی ہو جائے گی جو قومی خزانے کا نقصان ہے اور ایسا کرنا آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

لیکن ایک متبادل نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر حکومت بجلی کے بلوں پر ٹیکسز کم کر دے تو قومی خزانے کو نقصان کے بجائے فائدہ ہو سکتا ہے۔

اس نقطے کو سمجھنے کے لیے ہمیں کیپیسٹی چارجز کے معاملے کو سمجھنا ہوگا جو پورے مسئلے کی جڑ ہے۔

بجلی بنانے والی کمپنیوں سے معاہدوں کے تحت حکومت ایک مقررہ مقدار میں بجلی ان سے خریدنے کی پابند ہے۔ اگر حکومت بجلی نہ بھی خریدے تو بھی ایک مخصوص رقم کیپیسٹی چارجز کی مد میں بجلی کمپنیوں کو ادا کی جاتی ہے۔

یہ وہ پیسے ہیں جو حکومت بجلی نہ خریدنے کی مد میں ادا کرتی ہے۔

دسمبر 2022 کے ایک تخمینے کے مطابق ہر نہ خریدے گئے یونٹ کے بدلے میں حکومت آٹھ روپے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادا کر رہی ہے۔

جس مہینے ملک میں بجلی کی کھپت کم ہو جائے اس مہینے کیپیسٹی چارجز کی رقم بڑھ جاتی ہے۔

دوسرے لفظوں میں صارفین کی جانب سے بجلی کا استعمال کم کرنا حکومت کے لیے مسائل بڑھا دیتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سولر پینل سے تیار ہونے والی بجلی کو حکومت اپنے لیے نقصان سمجھ رہی ہے۔

بجلی کے بلوں پر بھاری ٹیکس ہونے کے بعد عوام نے استعمال کم کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں کیپیسٹی چارجز بڑھتے جا رہے ہیں۔

لمز یونیورسٹی کے سابق استاد عمار خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بجلی کے بلوں پر ٹیکسز کم کر دے تو طلب بڑھ جائے گی، اس کے نتیجے میں کیپیسٹی چارجز کم ہو جائیں گے اور حکومت کو بچت ہوگی۔

عمار خان کا کہنا ہے کہ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے کھپت کم ہوتی ہے جس کے نتیجے میں مسائل بڑھ رہے ہیں۔

لیکن انہوں نے کہا کہ حکام اس سادہ ریاضی کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔

Electricity Tariff

electricity bill

Shamshad Akhtar

Murtaza Solangi

What is Capacity Charges

Capacity Charges

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div