Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

فیض آباد دھرنے کے ذمہ دار کون تھے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم

فیکٹ فاٸنڈنگ کمیٹی یکم دسمبر تک اپنی رپورٹ وزارت دفاع کو جمع کرواے گی، رپورٹ
شائع 27 اکتوبر 2023 11:41am
فیض آباد دھرنا۔ فوٹو — فائل
فیض آباد دھرنا۔ فوٹو — فائل

اٹارنی جنرل پاکستان ڈاکٹر منصور اعوان نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی عملدرآمد رپورٹ جمع کرا دی جب کہ وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی۔

رپورٹ کے مطابق 6 فروری 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جس میں وزارت داخلہ، وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹریز اور ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں۔

عملدرآمد رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی طے شدہ ٹی او آرز کے تحت انکوائری، ذمہ داران اور ہینڈلرز کا تعین جب کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق شواہد اکٹھے کرے گی۔

حکومت نے کہا کہ کمیٹی تمام حاصل کردہ دستاویزات، ریکارڈ، شواہد کا جاٸزہ لےگی اور گواہان کے بیانات قلمبند کرے گی، اس کے علاوہ کمیٹی رپورٹ مرتب کرے گی کہ فیض آباد دھرنے اور مینج کرنے کے احکامات کس نے دیٸے تھے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیکٹ فاٸنڈنگ کمیٹی اپنی سفارشات بھی مرتب کرے گی، فیکٹ فاٸنڈنگ کمیٹی کا ٹی او آرز کے حوالے سے اجلاس 26 اکتوبر کو ہو چکا ہے۔

فیکٹ فاٸنڈنگ کمیٹی یکم دسمبر تک اپنی رپورٹ وزارت دفاع کو جمع کرواے گی اور اگر اسے مزید وقت درکار ہوگا تو وہ وزارت دفاع سے اجازت لے گی۔

واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ یکم نومبر کو سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ نے 2017 میں فیض آباد ٹی ایل پی کے دھرنے پر ازخودنوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس مقدمے میں سخت آبزرویشن دی تھیں۔

آئی ایس آئی، وزارت داخلہ سمیت متاثرہ فریقین نے سپریم کورٹ میں 15 اپریل 2019 کو نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔

آئی ایس آئی نے سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کے 6 فروری کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نظر ثانی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے کی وجہ سے آرمڈ فورسز کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نظرثانی درخواست واپس لینے کے بعد پی ٹی آئی کا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ

فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس: ہمارا امتحان پاس ہوگیا، اب آپ کی باری ہے، چیف جسٹس

ادھر 26 ستمبر کو انٹیلی جنس بیوروکے ڈپٹی ڈائریکٹر فاعد اسداللہ خان نے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائرکی، جس میں کہا گیا کہ انٹیلیجنس بیورو فیصلے کے خلاف نظر ثانی واپس لینا چاہتا ہے۔

28 ستمبر کو سپریم کورٹ میں اس حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کے آغاز پر ہی پی ٹی آئی نے بھی اپنی نظرثانی درخواست واہپس لے لی تھی جب کہ ظرثانی درخواستیں واپس لینے والوں میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے۔

Supreme Court

federal government

Attorney General

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

faizabad dharna case

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div