Aaj News

پیر, اپريل 29, 2024  
20 Shawwal 1445  

برطانیہ میں بھارتی نژاد وزیرداخلہ کو برطرف کرنے کا مطالبہ، رشی سونک پر دباؤ

پانچ اپوزیشن جماعتوں نے عوامی طور پرسویلا کو وزیرداخلہ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا.
اپ ڈیٹ 10 نومبر 2023 11:35am
سویلا بریورمین  — تصویر/فائل
سویلا بریورمین — تصویر/فائل

بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سونک پر برطانوی وزیرداخلہ سویلا بریورمین کو برطرف کرنے کا دباؤ بڑھ تا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے میٹروپولیٹن پولیس پر سیاسی تعصب کا الزام لگاتے ہوئے ایک دھماکہ خیز مضمون شائع کیا تھا۔

وزیر اعظم کے اتنے کمزور ہونے کے دعوؤں کے درمیان کہ وہ وزیر داخلہ کو ہٹانے کے قابل نہیں ہیں، وزراء نے سینئر پولیس افسران کے ساتھ مل کر سویلا بریورمین پر فلسطینیوں کے حق میں مارچ سے قبل ”نفرت اور تقسیم“ پھیلانے کا الزام لگایا۔

پانچ اپوزیشن جماعتوں نے عوامی طور پرسویلا کو وزیرداخلہ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سیکریٹری داخلہ پر اعتماد برقرار رکھا ہے۔سویلا بریورمین کے حامیوں کو مشتعل کرنا سونک کے لئے ایک ہائی رسک حکمت عملی ہوسکتی ہے۔

شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مضمون نے اسٹورمونٹ میں افعال جمہوریت کی واپسی کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے، جب بریورمین نے وسطی لندن میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کو “بعض گروہوں خاص طور پر اسلام پسندوں کی طرف سے بالادستی کا دعویٰ “ قرار دیا تھا جس طرح ہم شمالی آئرلینڈ میں دیکھنے کے عادی ہیں۔

لیبر پارٹی نے بریورمین کے ریمارکس پر سونک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور وزارتی قوانین کی واضح خلاف ورزی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔شیڈو کابینہ کے وزیر پیٹ میک فیڈن نے سونک کو خط لکھ کر متنبہ کیا ہے کہ ’کچھ نہ کرنا‘ ’کمزوری کا مظاہرہ‘ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کہنا کہ آرٹیکل کو کلیئر نہیں کیا گیا اور پھر اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا، آپ کو ہوم سیکریٹری پر سے تمام اختیارات سے محروم کر دیا جائے گا اور وہ آپ سے منظوری کے خوف کے بغیر جو چاہیں کہنے اور کرنے کے لیے آزاد رہیں گی۔‘

وزارتی کوڈ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کے کام کی موثر ہم آہنگی یقینی بنانے کے لیے تمام بڑی اشاعتوں کے پالیسی مواد اور وقت کو نمبر 10 تک کلیئر کیا جانا چاہئیے۔

بریورمین کا یہ مضمون بدھ کے روز میٹ پولیس کمشنر سر مارک رولے کے اس اعلان کے جواب میں لکھا گیا تھا کہ ان کے پاس جنگ بندی کے دن ہونے والے مارچ پر پابندی لگانے کی بنیاد نہیں ہے۔

مضمون میں انہوں نے کہا کہ ’فلسطینیوں کے حامی ہجوم‘ کو افسران نے قانون کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے ’بڑی حد تک نظر انداز‘ کیا۔

لیبر، سکاٹش نیشنل پارٹی، الائنس پارٹی، ایس ڈی ایل پی اور لبرل ڈیموکریٹس نے پولیس کی آپریشنل آزادی میں مداخلت کرنے اور وزارتی پروٹوکول کو نظر انداز کرنے پر وزیرداخلہ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔

لندن کے وزیر پال سکلی نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ تناؤ کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔

بی بی سی کے نیوز نائٹ پروگرام میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزیر داخلہ کے طور پر بریورمین کا عہدہ قابل قبول ہے تو سکلی نے کہا: ’میں ہر وزیر اور ہر سیاسی رہنما سے کہوں گا کہ ، ’ہمیں اپنی زبان احتیاط سے استعمال کرنی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم نفرت اور تقسیم کو ہوا دینے کے بجائے ان چیزوں کو کمزور کرنے پر توجہ مرکوز کریں‘۔

سویلا بریورمین کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ سیکریٹری مارک ہارپر نے کہا کہ پولیس فورسز کی توجہ بغیر کسی خوف یا جانبداری کے قانون کی پاسداری پر مرکوز ہے۔

ٹوری کے ڈپٹی چیئر اور سینٹرل لندن کے رکن پارلیمنٹ نکی آئکن نے کہا کہ یہ بیان خطرناک تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو کبھی بھی سیاست میں شامل نہیں ہونا چاہئے اور سیاست دانوں کو کبھی بھی پولیس کی کارروائیوں میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ چیف وہپ کے دفتر میں سویلا بریورمین کے خلاف شکایات کی بھرمار تھی جسے نمبر 10 پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

ایک سینئر رکن پارلیمنٹ نے کہا، ’سونک کو انہیں برطرف کرنا پڑے گا کیونکہ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ان سے ایک متنازع مضمون میں تبدیلی کرنے کو کہا تھا اور انہوں نے ایسا نہیں کیا‘۔

سویلا بریورمین کو گزشتہ سال اس وقت کی وزیر اعظم لز ٹراس نے اپنے قریبی اتحادی سر جان ہیز کو ایک سرکاری دستاویز بھیجنے کے بعد وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر برطرف کر دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد میں مقبول ہیں، اگر ایسا لگتا ہے کہ انہیں غیر منصفانہ طور پر برطرف کیا گیا یا اس سے کابینہ میں نازک سیاسی توازن خراب ہوتا ہے تو وہ بغاوت کر سکتے ہیں۔

کچھ دائیں بازو کے ٹوریوں نے بریورمین کی حمایت کی پیش کش کی ہے۔ پینی سٹون اینڈ اسٹاک برج کی رکن پارلیمنٹ اور نیو کنزرویٹو پارٹی کی اہم رکن مریم کیٹس نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ وہ عوام کے مزاج کی عکاسی کر رہی ہیں۔

پولیس سربراہوں نے نجی طور پر کہا ہے کہ بریورمین کی مداخلت سیاسی اندازے کی بدترین مثال ہے۔

رشی سونک کی حکومت اگلے بدھ کو اس بات کا پتہ لگائے گی کہ آیا پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنے کی اس کی فلیگ شپ امیگریشن پالیسی قانونی ہے یا نہیں۔

ہوم آفس نے اپیل کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جلاوطن کیے گئے پناہ گزینوں کو مشرقی افریقی ملک بھیجنے کا معاہدہ غیر قانونی تھا۔ سپریم کورٹ اس پر اپنا فیصلہ سنائے گی اور اگر یہ فیصلہ حکومت کے خلاف جاتا ہے تو توقع ہے کہ سونک کو ان کی پارٹی کے دائیں بازو کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں سویلا ریورمین بھی شامل ہیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنونشن سے علیحدگی کا وعدہ کریں۔

Rishi Sunak

Suella Braverman

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div