Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

بالاچ مولابخش کے قتل کا مقدمہ پولیس افسر اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف درج، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا سربراہ تبدیل

مقدمہ پولیس اسٹیشن تربت میں مقتول کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا، پولیس
اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2023 08:27pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

تربت میں مبینہ سی ٹی ڈی مقابلےمیں ہلاک نوجوان بالاچ مولابخش کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ تحقیقات کے لئے قائم کی گئی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے سربراہ کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ نوجوان کی ہلاکت کے خلاف لواحقین نے کئی روز تک تربت میں احتجاج کیا تھا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ پولیس اسٹیشن تربت میں مقتول بالاچ مولابخش کےوالد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مقتول نوجوان کے والد مولا بخش نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرا بیٹا سی ٹی ڈی کی تحویل میں تھا جسے تین دیگر افراد کے ہمراہ مبینہ جعلی مقابلے میں ماردیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق بالاچ بلوچ کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی کے ریجنل آفیسر، ایس ایچ او ، تفتیشی آفیسر اور انچارج لاک اپ کے خلاف درج کیا گیا۔

مولا بخش نے اپنے بیٹے کی میت کے ہمراہ قتل کے خلاف اور مقدمے کے اندراج کے لیے تربت میں 13 روز تک دھرنا دیا تھا اور اس دھرنے کو سول سوسائٹی نے مکمل سپورٹ کیا۔

مقدمہ درج نہ ہونے پرتربت سے کوئٹہ کے لئے لانگ مارچ بھی شروع کیا گیا جو اس وقت خضدار تک پہنچ چکا ہے۔

دریں اثناء محکمہ داخلہ بلوچستان نے سیکرٹری بلدیات نور احمد پرکانی کو فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا چیئرمین مقرر کردیا ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے۔

س سے قبل سیکرٹری فشریز عمران کچکی کو فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ سیشن جج تربت نے بالاچ مولا بخش کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ مبینہ سی ٹی ڈی مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت کے کیس میں انچارج انوسٹی گیشن نور بخش تفتیشی افسر مقرر کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس مقابلہ میں نوجوان بالاچ کی ہلاکت کے واقعہ پر اہلخانہ اور سول سوسائٹی نے میت کے ہمراہ 23 نومبر کو تربت میں احتجاج شروع کیا اور یہ احتجاج کئی روز تک مسلسل جاری رہا۔ مظاہرین نے واقعہ میں ملوث اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور انکوائری کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بالاچ 29 اکتوبر کو تربت میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی، بعد ازاں بالاچ کو 21 نومبر کو جوڈیشل عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ بعد میں بالاچ سمیت چار افراد کی لاشیں سول اسپتال تربت لائی گئی تھیں۔ سی ٹی ڈی حکام نے چاروں افراد کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

28 نومبر کو بلوچستان حکومت نے تربت واقعے اور نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج پر نوٹس لیتے ہوئے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلہ کی تحقیقات پر انکوائری ٹربیونل تشکیل دیا، اور سیکرٹری فشریز عمران گچکی کو انکوائری آف ٹربیونل کا چیرمین مقرر کیا گیا۔

اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے تربت واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تربت واقعہ میں سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلہ کی تحقیقات کا فیصلہ کیا، اور سیکرٹری فشریز کی سربراہی میں انکوائری ٹربیونل تشکیل دیا۔

سیکرٹری فشریز عمران گچکی کی سربراہی میں انکوائری آف ٹربیونل میں ڈی آئی جی کوئٹہ، ایس ایس پی گوادر اورڈی سی کیچ کو بطور ممبران شامل کیا گیا۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 15 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

بلوچستان

security forces

turbat

Balochistan law and order situation

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div