Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

الیکشن 2024 اور 2018 کی کون سی باتیں مشترک ہیں؟

پاکستان میں ’موسمِ سیاست‘ بامِ عروج پر ہے تو 'تب اور اب' کی مماثلت جان لیجئے
اپ ڈیٹ 05 فروری 2024 12:38pm

پاکستان میں ’موسمِ سیاست‘ بامِ عروج پر ہے کیونکہ عام انتخابات 2024 میں صرف 2 روز باقی ہیں،تمام سیاسی جماعتیں اپنے تئیں بھرپور زور لگا رہی ہیں کہ اقتدار کا تاج اس بار ان کے سر پر سجے اور اس مقصد کے لیے خوش کُن وعدوں سمیت تمام ممکنہ طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔

2018 کے الیکشن سے اقتدار میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان وزارت عظمیٰ کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی اپریل 2022 میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہوگئے تھے لیکن ان سے قبل وزیراعظم بننے والے نوازشریف کے ساتھ بھی کم وبیش کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔

ملک میں 5 سال بعد ہونے والے الیکشن 2024 اور اس سے قبل 2017 کے الیکشن میں کیا مماثلت ہے، ایک نظر ڈالتے ہیں۔

پاکستان میں سال 2013 کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تھی ، تاہم وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائزہونے والے نواز شریف آئندہ الیکشن کے سال 2018 سے قبل ہی 2 نیب ریفرنسز العزیزیہ اور ایون فیلڈ میں سزایافتہ اورنااہل قرار پائے تھے۔قید کی سزا اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانہ کے علاوہ نواز شریف کو پارٹی صدارت سے بھی محروم ہونا پڑاتھا۔

اسی طرح سے اگلے الیکشن یعنی سال 2018 میں منتخب ہونے والے عمران خان کو بھی 5 سال کی مدت پوری ہونے سےقبل ہی توشہ خانہ، سائفر اور غیرشرعی نکاح کیس میں سزائیں سُنا دی گئیں۔ عمران خان بھی پارٹی سربراہ نہیں رہے اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان بھی لے لیا گیا۔

اسی حوالے سے یہ مماثلت بھی سامنے آتی ہے کہ سال 2018 کے الیکشن سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف اور 2024 کے انتخابات سے قبل ایک اورسابق وزیراعظم عمران خان کو جیل بھیجا گیا۔

سال 2018 کے الیکشن کی فاتح پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لیے موبائل فون پر ریکارڈڈ کال آنے کا ٹرینڈ متعارف کروایا گیا تھا۔

اس ٹرینڈ کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ریکارٖڈڈ کال میں اپنی جماعت کے لیے ووٹ مانگتے تھے۔ سال 2024 میں اس طریقے کو دیگر جماعتوں نے بھی اپنایا اور اس بار مسلم لیگ ن سمیت دہیگر جماعتیں بھی ایسے ہی ووٹ کا تقاضا کررہی ہیں۔

سیاسی سربراہوں کے علاوہ مقامی سطح پر بھی امیدوار ریکارڈڈ کال کے ذریعے ووٹ مانگ رہے ہیں۔

2018 کی طرح ایک ’عمومی‘ پابندی پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے کی اجازت نہ ہونا بھی ہے، گزشتہ الیکشن میں پابندی کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پولنگ عملے کے پاس موبائل فون موجود ہونے کی شکایات ملی تھیں تاہم اس بات واضح کیا گیاہے کہ موبائل فون کی اجازت صرف پریزائیڈنگ افسران کو ہوگی۔ عملہ اور ووٹرز اپنے ساتھ فون نہیں لاسکتے۔

pti

PMLN

Nawaz Sharif

imran khan

PPP

MQM

Election 2024

GENERAL ELECTION 2024

Election2018 vs Election2024

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div