Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

امارات کی ویزا اتھارٹی سے منسوب وائرل سرکلر کی حقیقت کیا ہے؟

سرکلر کے مطابق دبئی سے جاری ویزے کی بنیاد پر کوئی بھی شخص ابوظہبی یا شارجہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔
شائع 04 مارچ 2024 11:48am

بہت سے ٹریول ایجنٹس نے واٹس ایپ کے ذریعے وائرل ہونے والے یو اے ای کی ویزا جاری کرنے والی اتھارٹی سے منسوب ایک سرکلر کو جعلی قرار دیا ہے۔

یو اے ای کے اخبار خلیج ٹائمز کے مطابق ایک سیاح نے بتایا کہ اُسے ایئر پورٹ پر کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

28 فروری کو جاری کے جانے والے غیر مصدقہ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ دبئی سے جاری کردہ ویزے کی بنیاد پر کوئی بھی شخص ابوظہبی یا شارجہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ اور یہ کہ ایسے تمام مسافر ڈی پورٹ کردیے گئے ہیں۔

بہت سے ٹریول ایجنٹس کو اس بات کچھ علم نہیں کہ ایسا کوئی قانون نافذ ہوا بھی ہے یا نہیں۔

پلوٹو ٹریولز کے مینیجنگ پارٹنر بھارت ایداسانی نے خلیج ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ دبئی سے جاری کردہ ویزے کی بنیاد پر شارجہ اور ابوظبی میں داخلے سے روکنے کی خبر کئی دن سے گردش کر رہی ہے۔ سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ میرے خیال میں ایسا ممکن ہے کہ کسی کو اس بنیاد پر داخلے سے روکا جائے۔

متعدد ٹریول ایجنٹس نے بتایا کہ بہت سے مسافروں نے وائرل ہونے والے سرکلر کے بارے میں استفسار کیا ہے۔

طاہرہ ٹورز اینڈ ٹریولز کے بانی فیروز ملیاکل کا کہنا ہے کہ بہت سے مسافر شش و پنج میں مبتلا ہیں تاہم یہ خبر چھوٹی ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنے کرم فرماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ ایسی خبروں پر یقین کرنے سے قبل تصدیق کرلیا کریں۔

بھارت کے ایک شہری اکرم احمد کو دبئی سے ویزا جاری کیا گیا تھا۔ وہ بھارت کے شہر کوچی سے شارجہ پہنچا۔ اس نے بتایا کہ اسے کسی بھی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ محمد اکرام کو بھارت میں ٹریول ایجنٹ نے بتایا تھا کہ یہ خبر بے بنیاد ہے اور یو اے ای پہنچنے پر کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

چند ٹریول ایجنٹس نے متعلقہ سرکلر کے بارے میں تصدیق کے لیے حکام سے بھی رابطہ کیا ہے۔ روح ٹریول اینڈ ٹور ازم کے لِبن ورگیز کا کہنا ہے کہ ہم عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم نے اس معاملے پر ابہام دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ کسی کو ڈی پورٹ کرنے کی خبر کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

deportation

uae visa

CONTROVERSIAL CIRCULAR

AUTHENCITY

KHALEEJ TIMES