7 دسمبر کو دوبارہ اسلام آباد احتجاج کی خبر درست نہیں، شیخ وقاص اکرم
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ 7 دسمبر کو دوبارہ اسلام آباد احتجاج کے حوالے سے سامنے آنے والی خبر درست نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کچھ دنوں سے فیک نیوز کا بازار گرم ہے، کہا گیا کہ پارٹی کا نیا چیئرمین بنا دیا گیا ہے اور سلمان اکرم راجہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، یہ خبریں غلط ہیں کیونکہ سلمان اکرم راجہ بدستور عہدے پر کام کر رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں، رانا ثنا اللہ
انہوں نے کہا کہ 7 دسمبر کو اسلام آباد دوبارہ احتجاج کے لیے آنے کی خبر درست نہیں، اسد قیصر نے 7 دسمبر کو دوبارہ اسلام آباد جانے کے حوالے سے کوئی بیان دیا نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ پارٹی کی سطح پر ہوا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پارٹی معاملات کو ہم دیکھ لیں گے، ہمیں اپنے کپڑے باہر دھونے کی ضرورت نہیں ، ابھی بھی ہمارے لوگ لاپتا ہیں ، ہمارے پاس ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے۔
بانی کی جان بچانی ہے تو بی بی سے جان چھڑانا ہوگی، فیصل واوڈا
سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ اسلام آباد میں کارکنوں کی شہادتوں کا معاملہ اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہمارے لیے اس وقت بڑے چیلنجز ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا کہ مشال یوسفزئی کی پارٹی میں کوئی پوزیشن نہیں ، البتہ وہ بشری بی بی کی ذاتی ترجمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا سراسر جھوٹ ہے کہ ڈی چوک میں گولیاں نہیں چلیں، وزیر دفاع کا بیان آیا کہ جنازے دکھاؤ جبکہ ہم نے کل کی پریس کانفرنس میں جنازے کی فوٹیج دکھائی تھیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھی ہمارے کارکنوں کی ہلاکتوں کو رپورٹ کیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ معاملے پر اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کل کی تاریخ تک 12 کارکنوں کی ہلاکتوں کا کنفرم ڈیٹا موجود تھا، ہم الزام تراشی نہیں بلکہ شواہد کے ساتھ بات کریں گے ، ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے ، ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو یہ کہہ رہے تھے کہ ڈی چوک پر کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، پھر کہا کہ ڈی چوک کراس کرنے کی کوشش کی اس لیے گولی چلی۔
سلمان اکرم راجہ نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ 7 دسمبر کی احتجاج کی کال کے بارے میں علم نہیں، مجھے بھی میڈیا کے ذریعے پتہ چلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا کوئی جرم تو نہیں ، ایک سابق وزیراعظم سے انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، کبھی کمرے میں روشنی تیز کردی جاتی ہے، سخت سردی کے دوران کمرے سے پردے ہٹا دیئے جاتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بشری بی بی کی بہن سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ، اگر بشری بی بی نے ڈی چوک نہ جانے کی بات نہیں مانی تھی تو پارٹی کیوں جھک گئی؟ سیاسی جماعت کے فیصلے فرد واحد نہیں کرسکتا۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد نہ پہنچنے والوں کے خلاف ایکشن اگر ہوگا تو پارٹی لے گی، معاملے پربشری بی بی کیسے ایکشن لے سکتی ہیں؟