190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وکالت نامے پر دستخط کردیے
190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے وکالت نامے پر دستخط کر دیے، وکالت نامے پر جیل کی کمرہ عدالت میں دستخط کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے وکالت نامے پر دستخط کر دیے۔
دونوں ملزمان کی جانب سے وکالت نامے پر جیل کی کمرہ عدالت میں دستخط کیے گئے جبکہ جیل حکام نے وکالت نامے پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری کے حوالے کردیے۔
اپیل آئندہ ایک دو دن میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی جائے گی، 190 مین پاؤنڈ اپیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر سلمان اکرام راجہ اور خالد یوسف چوہدری وکلاء ہوں گے۔
یاد رہے کہ 17 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
Comments are closed on this story.