اراضی الاٹمنٹ ریفرنس: قائم علی شاہ اور شرجیل میمن کو بڑا ریلیف، نیب کو گرفتاری سے روک دیا گیا
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے اراضی کی الاٹمنٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ریفرنس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر شرجیل میمن کے نام خارج کرنے کی درخواست پر بڑا ریلیف دے دیا۔
آئینی بینچ نے دونوں رہنماؤں کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کی طلبی کے نوٹسز کو معطل کر دیا اور نیب کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب قوانین میں حالیہ ترمیم کے بعد دونوں کے خلاف ریفرنس نہیں بنتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کو درخواست گزاروں کے نام ریفرنس میں شامل ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔
شرجیل میمن کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ عوامی عہدے پر تعینات افراد کے خلاف نیب ریفرنس کے لیے مالی فائدے کی موجودگی ضروری ہے، اور مالی فائدے کے بغیر ان افراد کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار سرکاری ملازمین نہیں بلکہ سندھ اسمبلی کے اراکین ہیں۔ نجی افراد کو پبلک آفس ہولڈر کے ساتھ مل کر فراڈ پر ریفرنس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
دوسری طرف، قائم علی شاہ کے وکیل بیرسٹر ضمیر احمد گھمرو نے کہا کہ ان کے موکل کو احتساب عدالت کا سمن موصول ہوا ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیے اور درخواستوں کی مزید سماعت 5 مارچ تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.