Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
24 Ramadan 1446  

بلوچستان اسمبلی میں بلوچ خواتین کوخود کش بمبار بنانے کیخلاف قرارداد منظور

ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
اپ ڈیٹ 12 مارچ 2025 10:23pm

بلوچستان اسمبلی اجلاس میں جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنانے کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔ اجلاس میں جعفرایکسپریس دہشت گردی میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اسپیکرعبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلی سرفراز بگٹی سمیت حکومتی اراکین اسمبلی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ کی مشیربرائے کھیل مینا مجید نے بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنانے، دہشت گردی واقعات کے خلاف قرارداد ایوان میں پیش کردی۔

مینا مجید نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں خواتین خود کش بمبار کا بڑھنا انسانیت کیلئے خطرہ ہے، دہشتگرد تنظیمیں بلوچ خواتین کو مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔

جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 190 مسافر بازیاب، 30 دہشتگرد ہلاک

مشیر وزیراعلٰی برائے کھیل نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کار فرما ہیں، دہشتگرد تنظیمیں بلوچ خواتین کی نسل کشی کررہی ہیں۔ حکومت دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنائے۔

بلوچستان اسمبلی کا ایوان دہشت گردی کے خلاف یک زبان ہو گیا، بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنانے اور دہشت گردی واقعات کے خلاف قرارداد منظور کر لی گئی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر سردار عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ مجھے فون پرجان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، آج بھی موقف پر قائم ہوں، معصوم شہریوں کو مارنے والے دہشت گرد ہیں۔

اجلاس کے دوران نومنتخب رکن اسمبلی علی مدد جتک نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف لے اٹھا لیا۔ انھوں نے کہا کہ رمضان میں کافر بھی جنگ بندی کردیتے ہیں۔

ظہور بلیدی نے کہا کہ ہر کسی کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ فرح عظیم شاہ نے کہا آج جو حالات ہیں اس کی ذمہ دارہم سب ہیں۔ فرح عظیم شاہ کے تلخ جملوں پراسپیکر نے مائیک بند کر دیا۔ جس پر خاتون رکن نے اسپیکر ڈیسک کے سامنے دھرنا دیا۔

دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

بعد ازاں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کی حمایت کریں گے، تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے، دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دیئے گئے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کیوں حقیقت پربات نہیں کی جاتی؟ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، بلوچستان میں چن چن کر بلوچوں کو مارا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس میں نہتے افراد پر حملہ کیا گیا، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا بلوچ روایات نہیں، مہمان نوازی اور بھائی چارہ بلوچ روایات کا حصہ ہیں۔ معصوم انسانوں پرتشدد کرنے والوں کے ساتھ کیا رویہ برتا جائے؟ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، کالعدم بی ایل اے بندوق کے زورپر نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے، کیا ہم اسے نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دے دیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ معصوم بلوچوں کو ورغلایا جارہا ہے، درست ہے کہ ہمیں ںوجوانوں کے پاس جانا چاہیے، ہمیں نوجوانوں کے مسائل حل کرنا ہوں گے، انہیں روزگار دینا ہوگا۔

بعد ازاں، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 14 مارچ سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

Balochistan Asssembly