Aaj News

پیر, جون 16, 2025  
19 Dhul-Hijjah 1446  

سینیٹ اجلاس: دفاعی بجٹ میں دو سے تین گنا اضافے کی تجویز، خضدار واقعے کی مذمتی قرارداد منظور

خضدار کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، یہ بہت اہم معاملہ ہے، حکومت اسے سنجیدگی سے ڈیل کر رہی ہے، اسحاق ڈار کا پالیسی بیان
اپ ڈیٹ 22 مئ 2025 07:46pm

سینیٹ نے خضدار واقعے پر مذمتی قراردارمتفقہ طور پر منظور کرلی۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ خضدار کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، کل خضدار میں بچوں پر حملہ ہوا اس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں، یہ بہت اہم معاملہ ہے، حکومت اسے سنجیدگی سے ڈیل کر رہی ہے۔ فیصل واوڈا نے سینیٹ اجلاس میں دفاعی بجٹ 3 گنا تک بڑھانے اورتمام فورسز کی تنخواہیں دگنی کرنے کی تجویزبھی دیدی

چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں سینٹ کا اجلاس ہوا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پراکسیز کو باز آ جانا چاہیے اور بھارت کو جو جواب ملا، اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے ہمیں مل کر بیٹھنا چاہیے، اپوزیشن اور حکومتی بینچز سے جن جذبات کا اظہار ہوا اس سے متفق ہوں۔ خضدار کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، کل خضدار میں بچوں پر حملہ ہوا اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، یہ بہت اہم معاملہ ہے حکومت اسے سنجیدگی سے ڈیل کر رہی ہے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی تنخواہوں کو دوگنا کرنا وقت کی ضرورت ہے اور بھارت کے مقابلے کے لیے حکمت عملی پر بھی سنجیدہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت سے جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر ہی ہمیں ترقی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

پاکستان کا بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور قوم متحد ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ کو کیسے دو یا تین گنا کیا جائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے بھارتی جارحیت پر پاکستان کے منہ توڑ جواب کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاک افواج نے حالیہ معرکہ میں دشمن کے 285 اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی واضح ہدایت تھی کہ کسی سویلین کو نقصان نہ پہنچے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو کمزور سمجھ بیٹھا تھا، لیکن ہماری افواج نے جرات مندانہ جواب دے کر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلا دی۔ ہم ہندوستان کے سامنے اپنی طاقت واضح کرچکے ہیں۔

فیصل واوڈا نے اپوزیشن کے کردار پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔ یہ سب کچھ اپوزیشن کو ساتھ ملائے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔

فیصل واوڈا نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دل بڑا کرے اور اپوزیشن سے اختلافات کو طے کرنے کیلئے سنجیدگی سے بات چیت کرے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ بھارت کی فوج کی تعداد ہم سے زیادہ ہے، لیکن ہم نے ابھی تک اپنا بھرپور دفاع کیا ہے اور ہماری قوم اور فوج ہر سطح پر تیار ہے۔

آر ایس ایس اور بی جے پی کی شدت پسند سوچ پاکستان پر حملوں کا ذمہ دار قرار

اجلاس کے دوران سینیٹ نے سینیٹر آغا شاہزیب درانی کی تحریک کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے تحت سانحہ خضدار پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔

”چرس پی کر آئے ہو؟“ — ایمل ولی اور چیئرمین پی ٹی اے میں جھڑپ، معافی پر بھی بات نہ بنی

اس موقع پر سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کی شہادت کا دلخراش واقعہ ہوا ہے اور ہمیں اس پر آواز اٹھانے دی جائے۔ انہوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی شدت پسند سوچ کو پاکستان پر حملوں کا ذمہ دار قرار دیا۔

انوار الحق کاکڑ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تقریر ختم کرنے کی ہدایت پر برہم دکھائی دیے اور کہا، ’اگر یہاں بات نہیں کرنی تو پھر ٹک ٹاک یا یوٹیوب بنانا شروع کر دوں؟‘

’بچیوں کے خون سے جو انقلاب آئے گا وہ بھارت کو بہت تکلیف دے گا‘ خضدار واقعے پر عرفان صدیقی برہم

خضدار میں اسکول جاتی تین معصوم بچیوں کی شہادت کو سینیٹر عرفان صدیقی نے انسانیت کے خلاف بدترین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ خضدار میں جو واقعہ ہوا اس کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرہ ارض پر کوئی اتنا سنگدل کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ کون سے حقوق مانگے جا رہے ہیں؟ معصوم بچیوں کو اسکول جاتے ہوئے شہید کر دینا درندگی ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، جو نہ صرف ان گروہوں کو فنڈنگ دے رہا ہے بلکہ اسلحہ اور تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے جس میں دشمنی کا بھی سلیقہ نہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ دہشتگرد کسی ناراضی یا حقوق کے لیے نہیں، بلکہ ایک پیشہ ورانہ سلسلہ بنا چکے ہیں، اور ان کے ساتھ کسی قسم کی ہمدردی نہیں برتی جانی چاہیے۔

عرفان صدیقی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہماری تین بچیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اس خون سے جو انقلاب آئے گا وہ بھارت کو بہت تکلیف دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دہشتگرد ہیں، ان کو کچلا جائے، ان پر رحم نہ کیا جائے، اور نہ ہی ان کی حمایت میں کوئی آواز اٹھنی چاہیے۔

’87 گھنٹے کی حالیہ جنگ میں بھی بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا‘

سینیٹر شیری رحمان نے بھی واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا، یہ کھلی دہشتگردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور قربانیاں دیں، ہم نے محترمہ بینظیر بھٹو کو دہشتگردی میں کھویا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کئی لوگ شہید ہوئے۔

شیری رحمان نے بھارت کی مداخلت کے ثبوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے، لیکن بھارت آج تک کسی واقعے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ 87 گھنٹے کی حالیہ جنگ میں بھی بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جب کہ پاکستان نے صرف فوجی اہداف پر جواب دیا۔

’نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے‘

خضدار واقعے پر بحث کے دوران سینیٹر ایمل ولی خان نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ایسے شاید جانوروں کو بھی نہ مارا جائے جیسے ہمارے معصوم بچوں کو مارا گیا۔ انہوں نے اے پی ایس سانحے کے بعد بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ کیا اُن افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے اس پالیسی پر عمل نہیں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ پچاس سال میں یہ طے نہیں ہوسکا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ دہشتگرد ہیں یا اسٹریٹیجک اثاثے؟

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام اب پراکسی جنگوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ ہمیں امن امریکہ یا سعودیہ سے نہیں، اپنے دفاعی ادارے سے چاہیے۔

ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ وفاق میں 50، 60 وزارتیں بیٹھی ہیں، کیا کر رہی ہیں؟

سینیٹر ایمل ولی نے خطے میں امن کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور افغانستان سے بات کرنی چاہیے، اور مفروضوں سے نکل کر تجارت کی طرف جانا ہوگا۔

ایمل ولی خان نے گزشتہ روز چئیرمین پی ٹی اے کے متنازع ریمارکس پر احتجاج کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا، جس پر چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رائے طلب کرلی۔

’فتنہ ختم کرنا ہوگا، حکومت معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے‘

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خضدار کے سانحے کو ’’ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی پراکسیز سے باز آ جائے، پاکستان ہر صورت میں اپنے بچوں کے قاتلوں کا حساب لے گا۔

اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جس کا نقصان آج پوری قوم اٹھا رہی ہے۔ ہم نے بارڈرز کھول کر 35 سے 40 ہزار افراد کو ملک میں داخل ہونے دیا، اور ان میں سے بعض ہی ہمارے لیے آج فتنہ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اس فتنہ کو ختم کرنا ہوگا اور حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔

خضدار واقعے کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

اجلاس کے دوران ایوان بالا نے خضدار میں معصوم بچیوں کی بس پر دہشت گرد حملے کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کی۔

یہ قرارداد سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں پیش کی جس میں خضدار میں پیش آئے دہشت گردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ معصوم بچوں پر حملہ ایک شرمناک اور ناقابل برداشت اقدام ہے، جو انسانیت سوز جرم کے مترادف ہے۔

قرارداد میں الزام عائد کیا گیا کہ یہ بزدلانہ حملہ بھارت نے منصوبہ بندی کے تحت اپنی پراکسیز کے ذریعے کروایا۔ ایوان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پوری قوم دہشت گردی کے اس بزدلانہ واقعے کے خلاف متحد ہے اور ایسی مذموم کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ خضدار واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور اس میں ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

’خضدار واقعہ بلوچ یا پشتون نہیں کرسکتا‘

معروف قانون دان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خضدار میں معصوم بچیوں کی بس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان دشمن عناصر کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ کوئی بلوچ یا پشتون نہیں کرسکتا، اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ، خاص طور پر بھارتی پراکسیز، کارفرما ہیں۔

کامران مرتضیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن نے پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی نئی مہم شروع کر دی ہے، مگر پاکستان نے پہلے جارحیت کا صبر اور حکمت سے جواب دے کر دنیا کو دکھایا کہ اصل جارح کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن اب اس بات پر رو رہا ہے پاکستانی خاتون پائلٹ کی بہادری دنیا کو کیوں نہ دکھائی جائے۔ یہ ان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔

کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ پاکستان جانتا ہے کہ دہشت گردی کے تانے بانے کہاں سے جُڑتے ہیں، اور یہ بھی پتہ چل چکا ہے کہ اس وقت کس ملک کو سب سے زیادہ تکلیف ہے۔

دھماکہ خیزمواد ترمیمی بل اور عطائے شہریت ترمیمی بل 2025 سینیٹ سے منظور

دوسری جانب دھماکہ خیزمواد ترمیمی بل 2025 اور عطائے شہریت ترمیمی بل 2025 بھی سینیٹ سے منظور ہوگئے۔

دونوں بل اس سے قبل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکے ہیں، بل وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے ایوان میں پیش کیے۔

انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 میں ترامیم سے متعلق بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا، پریزائیڈنگ آفیسر نے بل سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

اسٹیٹ بینک سال 2024,25 کے متعلق ششماہی رپورٹ سینیٹ میں پیش کیا گیا، رپورٹ وزیر خزانہ کی جگہ طارق فضل چوہدری نے ایوان میں پیش کی۔

چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا اجلاس 23 مئی صبح ساڑھے10 بجے تک ملتوی کردیا۔

faisal vawda

Senate Meeting

Senate of Pakistan

defence budget

Anwarul Haq Kakar

Budget 2025 26

Budget 2025 2026