چین، پاکستان اور افغانستان نے دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین، پاکستان اورافغانستان نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیجنگ سہ فریقی اجلاس میں مہاجرین ،تجارت اور سی پیک ٹو پر بات ہوئی۔سفارتی تعلقات بڑھانے کو تیار ہیں، افغانستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے حالیہ دورہ چین سے متعلق اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دورہ چینی وزیر خارجہ کی خصوصی دعوت پر کیا گیا، جہاں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ 23 اپریل سے 10 مئی تک وہ تقریباً 60 ممالک کے ساتھ رابطے میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمسایہ ممالک کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب کیا اور دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا۔
بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے انڈیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کسی سے نہیں ڈرتا۔ ہم نے کہا کہ اگر ہم حملہ کریں گے تو پہلے بتا کر کریں گے، ہم ان کی طرح بزدل نہیں ہیں۔
کشمیر کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے ایک بار پھر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا سیشن اسلام آباد میں ہوگا اور چینی وزیر خارجہ کو اس ضمن میں دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی ہے جو انہوں نے قبول کر لی ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حالیہ دورہ چین کے دوران منگل کو چینی حکام سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں جبکہ بدھ کے روز پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی گئی۔ اس اجلاس میں افغان مہاجرین، علاقائی صورتحال اور تجارت سمیت دیگر اہم امور پر گفتگو ہوئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 19 اپریل کو کابل کے دورے کے دوران ہونے والے معاہدوں پر پاکستان میں مکمل عملدرآمد ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ ہم فیصلے تو کرتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد میں تاخیر کرتے ہیں، مگر حالیہ اقدامات نے یہ تاثر غلط ثابت کر دیا ہے۔
اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ امیر متقی سے کیے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کا بھی ذکر کیا۔ چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا آغاز 21 مئی 1951 کو ہوا تھا، جسے آج دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
اسحاق ڈار نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا، اور تمام تر چیلنجز کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پاکستان پر میزائل فائر کیے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، اسحاق ڈار
بعدازاں آل پاکستان چیمبرز پریزیڈنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ ہواوؤں کی سب سے بڑی جنگ تھی جو ایک گھنٹہ سے زائد چلی، اس سے پہلے ہونے والی ہوائی جنگ کا ریکارڈ 30 منٹ تھا، جو فتح پاکستان کو نصیب ہوئی اس پر جتنا شکر ادا کریں کم ہے، چند سالوں سے کہا جارہا تھا پاکستان قابل ذکر ملک نہیں، ایک افواہ تھی کہ بھارت ایک مضبوط ملک ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آج پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، 1999 تک پاکستان کی معیشت بہت مضبوط ہو چکی تھی، نواز شریف نے جو میزائل پروگرام شروع کیا پاکستان کو اس کا بڑا فائدہ ہوا، پاکستان ہمیشہ سے امن کا داعی رہا ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پلگام واقعے پر بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا، ہم نے بھارتی اقدامات کے بعد ان کی فضائی حدود بند کی، جب ہم نے فضائی حدود بند کیں تو پھر پوری دنیا متوجہ ہوئی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا مؤقف تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے، اس بار ہم نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا فیصلہ کیا، مودی کو رافیل پر بڑا فخر تھا جسے ہم نے گرا دیا، بھارت نے جان بوجھ کر سکھوں کے علاقے میں میزائل گرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر میزائل فائر کیے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، کئی ممالک نے کہا ہم کوئی کارروائی نہ کریں، بھارت نے فیک نیوز چلائیں کہ پاکستان نے 15 جگہوں پر حملہ کردیا، جب نور خان ایئر بیس پر حملہ کیا تو پھر ہم نے اس کا جواب دیا، مجھے صبح کو ہی کال آگئی کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے لیے سب ایک ہیں، پاکستان نے 57 اسلامی ممالک کی سربراہی کرنا ہے، پاکستان کو اگے لے جانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،
نائب وزیراعظم نے کہا کہ چند سالوں سے افغانستان کے ساتھ ہماری سرد مہری چل رہی تھی، میں نے ایک دن افغانستان کا دورہ کیا اور ان کی پوری قیادتِ سے ملا ہوں، اب چین میں افغانستان کے حکام سے چین میں دوسری ملاقات تھی، پاکستان، افغانستان، چین اور بنگلہ دیش کو بلاکس بنا کر اگے چلنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی پہلی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے تھی، یہ حکومت تو ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ہے، پاکستان گیس ذخائر کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے، اگلے دو چار ماہ میں تیل اور گیس کے ذخائر پر کام شروع ہو جائے گا۔
Comments are closed on this story.