ایران اسرائیل جنگ سے تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ، عالمی منڈی میں ہلچل
ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی حملوں کے تبادلے نے جمعہ کو عالمی منڈی میں ہنگامہ برپا کر دیا، جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں 7 فیصد سے زائد کا غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ یہ کشیدگی مشرق وسطیٰ سے تیل کی برآمدات میں خلل ڈال سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عالمی معیشت پر پڑے گا۔
برینٹ کروڈ اور ڈبلیو ٹی آئی میں شدید اتار چڑھاؤ
جمعہ کے روز برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 7.02 فیصد اضافے کے ساتھ 74.23 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی، جو کہ ایک دن میں 13 فیصد سے زیادہ اضافے کے بعد 78.50 ڈالر تک جا پہنچی تھی جو کہ یہ 27 جنوری کے بعد بلند ترین سطح ہے۔ ایک ہفتے میں برینٹ کی قیمتوں میں 12.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کی قیمت 7.62 فیصد اضافے کے ساتھ 72.98 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی۔ دن کے دوران ڈبلیو ٹی آئی میں 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور 77.62 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی، جو 21 جنوری کے بعد سب سے بلند سطح تھی۔
یہ دونوں آئل بینچ مارک 2022 کے بعد سے سب سے بڑے یومیہ اضافے کے گواہ بنے، جب روس نے یوکرین پر حملہ کر کے عالمی توانائی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اسرائیلی حملے اور ایرانی ردعمل سے منڈی میں بے یقینی
اسرائیل نے جمعہ کے روز ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا، اور خبردار کیا کہ یہ کارروائیاں طویل المدت ہو سکتی ہیں تاکہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔ ایران نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
تجارتی سیشن کے فوراً بعد، ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں عمارتوں کو نشانہ بنایا جب کہ جنوبی اسرائیل میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جس کی متعدد میڈیا رپورٹس نے تصدیق کی ہے۔
ایرانی تیل کی تنصیبات محفوظ، برآمدات جاری
ایرانی نیشنل آئل ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ تیل کی ریفائنریاں اور ذخیرہ کرنے کی تنصیبات محفوظ ہیں اور معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ ایران اس وقت یومیہ تقریباً 33 لاکھ بیرل تیل پیدا کر رہا ہے اور 20 لاکھ بیرل سے زائد برآمد کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایران کی برآمدات متاثر ہوئیں تو OPEC اور اس کے اتحادی، بشمول روس، کے پاس اتنی اضافی پیداواری گنجائش موجود ہے جو ایرانی رسد کی جگہ لے سکے گی۔
خلیج فارس کی اہمیت اور خطرات
ماہرین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ خلیج فارس کا اہم بحری راستہ ”اسٹریٹ آف ہرمز“ بھی ممکنہ خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے، جو ایران، سعودی عرب، عراق اور کویت کی برآمدات کا بنیادی راستہ ہے۔ اس راستے سے دنیا کے کل تیل کا تقریباً پانچواں حصہ، یعنی 18 سے 19 ملین بیرل یومیہ گزرتا ہے۔
توانائی پر توانائی کا ممکنہ جواب؟
ماہر توانائی بین ہوف نے کہا کہ ’فی الوقت اسرائیل نے ایرانی توانائی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنایا، تاہم اگر کشیدگی بڑھی تو ”توانائی کے بدلے توانائی“ کے اصول پر حملے ہو سکتے ہیں، یعنی ایک فریق کی توانائی تنصیبات پر حملہ دوسرے فریق کو جوابی حملے پر اکسا سکتا ہے۔‘
خلیج کی بندش ایران کے لیے نقصان دہ
جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی معیشت مکمل طور پر بحری برآمدات پر منحصر ہے، اور اگر اسٹریٹ آف ہرمز بند ہوئی تو چین جیسے بڑے خریدار سے ایران کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، جو کہ اس کی واحد بڑی تیل مارکیٹ ہے۔
عالمی منڈی کشیدگی کی لپیٹ میں
ایران اور اسرائیل کی جنگی کارروائیوں نے نہ صرف توانائی کی منڈی کو متاثر کیا بلکہ امریکی اسٹاک مارکیٹس بھی گراوٹ کا شکار ہوئیں۔ Dow 1.8%، S&P 500 1%، اور Nasdaq 1.3% نیچے بند ہوئیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی مزید بڑھی تو عالمی معیشت کو توانائی کے شدید بحران اور مہنگائی کی نئی لہر کا سامنا ہو سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.