فنانس بل میں ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات، وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، معاشی ٹیم طلب
فنانس بل 2025 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس فراڈ کے الزامات پر تاجروں کی گرفتاری کے اختیارات دیے جانے کی تجویز پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے اپنی معاشی ٹیم کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور وزیر قانون شریک ہوں گے۔ فنانس بل میں شامل اس شق کے تحت ایف بی آر کے کمشنرز کو ٹیکس چوری یا فراڈ میں ملوث تاجروں کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے اور سزائیں دس سال تک بڑھانے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔
بینک سے کتنی نقد رقم نکلوانے پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ شرح میں تبدیلی کردی گئی
تاجر تنظیموں اور بزنس کمیونٹی نے ان مجوزہ اختیارات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے وزیر اعظم کو باقاعدہ خط لکھ کر ایف بی آر کے اختیارات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ یہ اقدام کاروباری فضا کو برباد کرنے کے مترادف ہوگا۔
علاوہ ازیں، قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے فنانس بل میں شامل ان شقوں پر شدید تنقید کی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی عوامی مفادات کے خلاف کسی شے کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ٹیکس وصولی نہیں بلکہ بھتہ گیری لگ رہی ہے۔
قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ ایف بی آر بعض مخصوص حالات میں بغیر نوٹس کے لوگوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرسکے گا، اور ان میں موجود رقم بھی نکال سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’ان لینڈ ریونیو آفیسر کو دکان یا فیکٹری میں تعینات کیا جاسکے گا، جو محض شک کی بنیاد پر گرفتاری کرسکتا ہے۔‘
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’ایسا اختیار تو نہ نیب کے پاس ہے نہ ایف آئی اے کے، یہ تو صرف عزرائیل کے پاس ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد تحقیقات ہوں گی کہ بندہ قصوروار تھا یا نہیں، جو کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
قادر پٹیل نے سوال اٹھایا، ’ایسے اقدامات سے کوئی پاگل ہی کاروبار کرے گا، فیکٹری یا دکان پر ایف بی آر کا آدمی کھڑا کردو تو کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا؟‘
Comments are closed on this story.