دنیا کے امیر ترین افراد کی 2026 میں یو اے ای اور امریکا ہجرت متوقع

سال 2026 میں متحدہ عرب امارات دنیا بھر کے امیر افراد کا پسندیدہ ترین ملک رہے گا، رپورٹ میں پیشنگوئی
شائع 16 دسمبر 2025 08:08pm

دنیا بھر میں دولت مند افراد کی ایک ملک سے دوسرے ملک منتقلی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، جہاں سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت اور رہائش کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ایک عالمی رپورٹ کے مطابق اس رجحان سے متحدہ عرب امارات اور امریکا کو نمایاں فائدہ ہورہا ہے، جبکہ برطانیہ اور چین کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت اور رہائش فراہم کرنے والی فرم ہینلے اینڈ پارٹنرز نے پیشگوئی کی ہے کہ سال 2026 میں دنیا بھر کے امیر ترین افراد کی امریکا، یو اے ای اور دیگر ممالک کی جانب ریکارڈ ہجرت کا امکان ہے۔

ہینلے کی رواں سال کی ویلتھ مائیگریشن رپورٹ کے مطابق 2026 میں دنیا بھر سے تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار امیر افراد دوسرے کے ممالک منتقل ہونے کا امکان ہے، یہ تعداد 2025 کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوگی۔


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2025 میں ایک لاکھ 42 ہزار ایسے ہائی نیٹ ورتھ (ایچ این ڈبلیو) امیر افراد ، جن کے پاس کم از کم 10 لاکھ ڈالر کا نقد سرمایہ موجود ہے، کسی دوسرے ملک میں رہائش یا شہریت اختیار کریں گے۔


امریکی کاروباری جریدے فوربز کے مطابق متحدہ عرب امارات امیر افراد کا سب سے پسندیدہ مقام بن کر ابھرا ہے، جہاں 2025 کے آخر تک متوقع طور پر 9 ہزار 800 امیر افراد رہائش اختیار کریں گے، جو گزشتہ سال کے 6 ہزار 700 کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

امریکا اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 2025 میں 7 ہزار 500 نئے امیر افراد کی آمد کی توقع کی گئی ہے۔


اس فہرست میں سعودی عرب بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آیا ہے، جہاں 2025 میں 2 ہزار 400 سے زائد امیر افراد کی آمد متوقع ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں پیشنگوئی کی گئی ہے 2026 میں بھی متحدہ عرب امارات کا امیر افراد کے لیے پسندیدہ ترین ملک رہنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ امریکا، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ بھی سرفہرست ممالک میں شامل ہیں۔


اس فہرست میں ان ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہیں امیر افراد کی نقل مکانی پر نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رپورٹ کے مطابق چین اور برطانیہ وہ ممالک ہیں جہاں سے امیر افراد کی بڑی تعداد دوسرے ممالک منتقل ہو رہی ہے۔ برطانیہ سے 2025 میں تقریباً 16 ساڑھے ہزار امراء کی ہجرت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

چین دوسرے نمبر پر ہے جسے 7 ہزار 800 دولت مند افراد کے سالانہ انخلا کا سامنا ہے۔

امیر افراد کی اس بڑی نقل مکانی کی بڑی وجوہات میں ٹیکس کی سازگار پالیسیاں، سیاسی استحکام، سیکیورٹی، اور بہتر طرزِ زندگی کی تلاش شامل ہے۔ ان ہی اقدامات کی بدولت ان ممالک نے خود کو عالمی دولت کا مرکز بنا لیا ہے۔

نیوزی لینڈ نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوکہ کرنے کیلئے نیا ویزا لانچ کر دیا ہے۔ جس کے تحت سرمایہ کاری کے بدلے مستقل رہائش حاصل کرنے کی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے۔


متحدہ عرب امارات:

یو اے ای میں ذاتی انکم ٹیکس نہیں ہے، جو دولت مند افراد کے لیے اپنے اثاثوں کو محفوظ رکھنے کا سب سے بڑا محرک ہے۔ اس کے علاوہ گولڈن ویزا طویل مدتی رہائش فراہم کرتا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو استحکام اور تحفظ کا احساس ملتا ہے۔


دبئی اور ابوظہبی میں لگژری رہائش، بہترین طبی سہولیات اور عالمی معیار کے تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں ہونے کی وجہ سے یہ ایشیا، یورپ اور افریقا کے درمیان ایک بہترین کاروباری مرکز ہے۔

امریکا:
امریکا اب بھی دنیا کا سب سے بڑا ٹیک ہب ہے، جہاں سرمایہ کاری اور کاروبار کو وسعت دینے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ دنیا کی بہترین جامعات اور جدید ترین طبی مراکز امریکا میں ہیں، جو امیر خاندانوں کی ترجیح ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکا آنے والے امیر افراد کی اکثریت ای بی-5 امیگرنٹ انویسٹر پروگرام کے تحت آئے گی۔ امریکی حکومت کی جانب سے مجوزہ 5 ملین ڈالر ٹرمپ گولڈ کارڈ ویزا پروگرام پر بھی کام جاری ہے، جسے ای بی-5 کا متبادل قرار دیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ گولڈ کارڈ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعارف کرایا گیا ایک نیا اور تیز رفتار امیگریشن پروگرام ہے۔ اس کا باقاعدہ آغاز دسمبر 2025 میں کیا گیا ہے۔ جسے حاصل کرنے والوں کو مستقل رہائش دی جاتی ہے۔

امریکی حکومت ایک پلاٹینم کارڈ بھی لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کی قیمت 50 لاکھ ڈالر ہوگی۔ اس کے تحت غیر ملکیوں کو یہ سہولت ملے گی کہ وہ سال میں 270 دن امریکا میں گزار سکیں گے اور انہیں اپنی غیر ملکی آمدن پر امریکی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔

china

UAE

United Kingdom

امریکا

Millionaires

Forbes

2025

2026

trump gold card

2026 predictions

Millionaire Migration

Golden Visa UAE

Global Wealth Migration Report