ہاتھ سے برتن دھونے کے ناقابل یقین فائدے
فائل فوٹودن بھر روزمرہ کے کام کرنے کے بعد انسان خود کو بہت تھکا ہوا محسوس کرتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ رات کا کھانا بنانے کے آسان ڈشز کا انتخاب کرتا ہے۔
دن بھرکام کاج میں مصروف رہنے کے بعد رات میں کھانا بنانا بے حد مشکل لگتا ہے اور بعد میں برتن دھونا۔
اس تھکاوٹ سے بچنے کے لیے لوگ ڈش واشر کا استعمال کرتے ہیں اور تمام برتن اس میں ڈال کر مزید تھکنے سے بچ جاتے ہیں۔
لیکن آج آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہوگی کہ ہاتھ سے برتن دھونا انسانی صحت کےلیے بےحد فائدہ ہے، ہاتھ سے برتن دھونے کے کارآمد فائدے ذیل میں بیان کیے جارہے ہیں۔
Lower stress

فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہاتھ سے برتن دھونے سے ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے آپ کی چیزوں پر توجہ مرکوزرکھنے کی صلاحیت بڑھتی ہے اور آپ اپنے روزمرہ کے کام بخوبی انجام دیتے ہیں۔
Fewer allergies

ہاتھ سے برتن دھونے سے مدافعتی نظام کسی بھی قسم کی الرجی سے محفوظ رہتا ہے۔ جن گھروں میں ڈش واشر کے بجائے ہاتھ سے برتن دھوئے جاتے ہیں وہاں بچوں کو الرجی کا کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Relaxation
لوگ ذہنی آرام اور سکون کے لیے سپا کا رُخ کرتے ہیں اور وہاں جاکراندھیرے کمرے میں میوزک کے ساتھ مساج اور فیشل کرواتے ہیں تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو۔ماہرین کے مطابق سپا جاکر جو سکون مساج کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے وہی سکون ہاتھ سے برتن دھوکر بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
Heightened immune system

کھانے کھاتے ہی برتن دھو کر رکھ دینے سے گھر میں جراثیم پیدا نہیں ہوتے اور گھر صاف ستھرا رہتا ہے جس کی وجہ سےگھر کے تمام افراد کا مدافعتی نظام بھی مضبوط رہتا ہے۔
Use less water

کچھ لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ ڈش واشر میں کم پانی خرچ ہوتا ہے جوکہ بالکل ٹھیک بات ہے۔ لیکن ہاتھ سے برتن دھوتے ہوئے آپ ڈش واشر سے بھی کم پانی استعمال کرسکتے ہیں۔ جب آپ برتن پر صابن لگا رہے ہوں تو پانی کا نلکا بند کردیں تاکہ پانی خرچ ہونے سے بچ جائے۔
Better for delicate dishes

اگرآپ اپنے قیمتی برتنوں کو ٹوٹنے سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کو ہمیشہ اپنے ہاتھوں سے خود دھوئیں، ڈش واشر میں دھونے کے باعث آپ کے قیمتی برتن چٹخ سکتے ہیں۔
Teaches kids life skills

اپنے بچوں کو بچپن سے ہی ہاتھ سے برتن دھونے کی ٹریننگ دینا یقیناً ایک بہترین کام ہے۔ اس سے بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا ہوگی اوروہ صفائی کا خیال بھی رکھنا سیکھیں گے۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔