جعلی جسٹن بیبر پر 900سے زائد کیس درج
فائل فوٹوخود کو انٹرنیٹ پر کینیڈا کے معروف گلوکار جسٹن بیبر بتانے والے آسٹریلوی شخص کے خلاف بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق نو سو سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں۔
بی بی سی اردو کے مطابق کوئنز لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ 42 سالہ شخص بچوں کی قابلِ اعتراض تصویریں لینے کیلئے خود کو جسٹن بیبر بتاتا تھا۔
اس شخص پر ریپ سمیت 931 جرائم سے متعلق کیس درج ہوئے ہیں جس میں اس بہروپیے نے دنیا بھر کے تقریباً 157 افراد کو نشانہ بنایا ہے۔
پولیس نے ان جرائم کو'خوفناک' قرار دیتے ہوئے جسٹن بیبر کے نوجوان مداحوں اور ان کے والدین کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پولیس اہلکار جان روس کا کہنا تھا کہ 'اس واقعے کے بعد ہمارے معاشرے کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے بچوں کو آن لائن سیفٹی کے بارے میں کس قدر آگاہ کرتے ہیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں نے کیسے یقین کر لیا کہ وہ جسٹن بیبر کے ساتھ آن لائن رابطے میں ہیں۔'
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات میں بین الاقوامی سطح پر دیگر ممالک کے حکام کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے کے شکار لوگوں میں 50 امریکی، 20 برطانوی اور چھ آسٹریلوی شامل ہیں۔
اس شخص کو پہلے ہی قابلِ اعتراض تصاویر اور بچوں کو جنسی استحصال کیلئے تیار کرنے کے الزامات کا سامنا ہے اور رواں ہفتے اس شخص کے کمپیوٹر کے معائنے کے بعد پولیس نے مزید 931 معاملات درج کیے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ شخص فیس بک اورا سکائپ سمیت دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے بچوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔