Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

گھوڑے اورگدھے کے گوشت پر،مصری صحافی کے سوال نے تنازع کھڑاکردیا

معاملہ واضح کرنے کے لیے جامعہ الازہر کوجواب دینا پڑا
شائع 11 مارچ 2023 02:04pm
تصویر/ ایف ای آئی آرگنائزیشن
تصویر/ ایف ای آئی آرگنائزیشن

مصرمیں گھوڑے کا گوشت فروخت کرنے والے پاکستانی کی گرفتاری کے بعد وہاں کے صحافی کے ایک سوال نے تنازع کھڑا کردیا، معاملہ واضح کرنے کے لیے جامعہ الازہر کوجواب دینا پڑا۔

العریبیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق حال ہی میں الدقھلیہ گورنری میں گھوڑے کا گوشت فروخت کرنے والے ایک پاکستانی کوگرفتارکرلیا گیا جس پرمصری صحافی نے تبصرہ کیا کہ ہم مصری گدھے اورگھوڑے کا گوشت کیوں نہیں کھاتے؟ اس تبصرے نے مصرمیں مذہبی حوالےسے بڑا تنازع کھڑا کردیا۔

صحافی تامرامین نے بدھ کو اپنے پروگرام کی ایک قسط کے دوران کہا، ’جہاں تک مجھے معلوم ہے، گدھے اورگھوڑے کا گوشت کھانے میں کوئی مذہبی اعتراض نہیں، ہم گدھے اور گھوڑے کا گوشت کیوں نہیں کھاتے؟ مصری کیوں گدھے اور گھوڑے کا گوشت نہیں کھاتے؟ خاص طور پرجب یہ گوشت دوسرے ملکوں میں فروخت کیا جاتا اورکھایا جاتا ہے؟‘

تامرامین کا مزید کہنا تھا کہ گھوڑے کا گوشت انتہائی صحت بخش اورمحفوظ ہونے کے علاوہ ترقی یافتہ ممالک میں ایک مہنگا پکوان ہے۔ یہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سب سے مہنگے کھانوں میں سے ایک ہے۔

جامعہ الازہرکا جواب

مصر کے صحافی تامرامین کے اس متنازع سوال کا جواب جامعہ الازہر میں تقابلی فقہ کے پروفیسر ڈاکٹر احمد کریمہ نے دیا۔

انہوں نے گدھے اور گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم بتاتے ہوئے وضاحت کی کہ مسلم فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ انسان کے لیے خچر اور گدھے کا گوشت کھانا حرام ہے۔

احمد کریمہ نے جمعرات کی شام ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیانات کے دوران اشارہ کیا کہ گدھے اور خچر جیسی مخلوق کا گوشت کھانے کی حتمی ممانعت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ فقہاء نے کتے، بلیوں، شیروں اوربھیڑیوں جیسے شکارکرنے والے ہرجانورکا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔ مالکیوں نے کتے کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں دی ہے اس لیے بعض افراد کا ایسا کہنا درست نہیں۔

Egypt

Donkey

Mule

Horse

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div