Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
19 Shawwal 1445  

نگراں وزیر اعظم چھوٹے صوبے سے ہوگا، اتحادیوں کا اتفاق

انتخابات میں سیٹ ایڈجسمنٹ کے حق میں ہوں، وزیراعظم کا عشائیے سے خطاب

نگراں وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، جس میں تمام رہنماوں نے نگراں وزیر اعظم کسی چھوٹے صوبے سے منتخب کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے اتحادیوں کے اعزازمیں عشائیہ دیا گیا۔

مزید پڑھیں

صدر آئین کی کتاب پڑھ لیں، نگراں وزیراعظم کا نام دینے کے لئے 8 دن ہیں، شہبازشریف

صدر نے شہباز شریف اور راجہ ریاض سے 12 اگست تک نگراں وزیرِاعظم کا نام طلب کرلیا

وزیراعظم اپوزیشن لیڈر میں نگراں وزیراعظم پر اتفاق نہ ہوسکا، نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے عشائیے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوز رداری، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اسعد محمود، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف، سینیٹر اسحاق ڈار، اختر مینگل، اسلم بھوتانی، امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیر پاؤ اور محسن داوڑ سمیت دیگرشریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے پیش کیے گئے ناموں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا، تمام رہنماؤں نے نگراں وزیر اعظم کسی چھوٹے صوبے سے منتخب کرنے پر اتفاق کیا جس کے بعد امکان ہے نگراں وزیر اعظم بلوچستان یا خیبرپختونخوا سے منتخب کیا جائے۔

نگراں وزیراعظم کا نام کل فائنل کیے جانے کا امکان ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام اتحادی رہنماؤں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم نے نگراں وزیراعظم کے معاملے پرمشاورتی عمل سے سیاسی اتحادیوں کواعتماد میں لیا جبکہ تمام اتحادیوں نے شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کیا۔

تمام رہنماوں نے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ شہباز شریف پر چھوڑ دیا۔

انتخابات میں سیٹ ایڈجسمنٹ کے حق میں ہوں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اتحاد کو 16 ماہ میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی ایک بہت بڑاچیلنج تھا، بہت سے مسائل کا سامنا رہا مگر ہمت نہیں ہاری، اتحادیوں کے ساتھ مل کر مسائل کو حل کیا، راستے میں پہاڑ جیسے مسائل آئے لیکن قافلہ چلتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے باعث بدترین عالمی مہنگائی کا دور تھا، کبھی لانگ مارچ اور کبھی دھرنے ہورہے تھے، خارجہ پالیسی کے حوالے سے تباہ کن صورتحال تھی، خارجہ محاذ پر بھی اجتماعی کوششوں سے کامیابی ملی،

آئی ایم ایف کی شرائط کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث پیٹرول کی قیمتیں بڑھائیں، آئی ایم ایف سے معاملات طے نہیں ہورہے تھے، ڈالر کی قیمت بڑھی، آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوتاتوملک میں تباہ کن صورتحال ہوتی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک ڈیفالٹ ہوجاتا تو ادویات نہ ہوتیں اور خشک دودھ نہ ملتا، زرمبادلہ ذخائر کنٹرول کرنے کے لیے درآمدات کو کم کرنا پڑا، ملک ڈیفالٹ کرتا تو صنعتیں بند اور بیروزگاری ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سائفر کا معاملہ انتہائی شرم ناک ہے، ریاست مدینہ کی گردان تھی، عمل بالکل برعکس تھا، صدرمملکت کو علم نہیں، یہ 8 دن کا معاملہ ہے، صدر مملکت نے خط میں کہا کل رات تک نام بھجوادیں، شاید صدرمملکت نے خط لکھنے سے پہلے آئین نہیں پڑھا تھا، صدر مملکت کی لاعلمی پر بہت افسوس ہوا، صدر کے سیکرٹری نے اس معاملے پر معذرت کی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کل نگراں وزیراعظم پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کروں گا، ریاست کے لیے ہم نے اپنی سیاست کو قربان کیا، انتخابات میں سیٹ ایڈجسمنٹ کے حق میں ہوں، انہوں نے ریاست، فوج اور سپہ سالار کے خلاف سازش کی۔

اتحادی جماعتوں سے مشاورت سے قبل وزیراعظم کا نواز شریف سے رابطہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت سے قبل پارٹی قائد نواز شریف سے بھی رابطہ کیا، جس میں نگران وزیراعظم کے تقرری کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق عشایئے میں شرکت کے لئے آصف زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی، ساجد میر، اویس نورانی، ایمل ولی خان، عبدالملک بلوچ، آفتاب شیرپاؤ اور دیگر کو دعوت بھیجی گئی تھی۔

نگراں وزیراعظم کے لئے جاری مشاورتی عمل سے خود کو الگ رکھا ہے

نگران وزیراعظم کی دوڑ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بظاہر اب بھی شامل ہیں اور جمعہ کو ان سے اس حوالے سے سوال بھی کیا گیا جڈ کا جواب معنی خیز تھا۔

سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم کےحوالے سے جاری مشاورتی عمل سےخود کو الگ رکھا ہے، اس کا فیصلہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے باہمی مشاورت سے کرنا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلےسے پریشانی نہیں ہے، اس حوالے سے ن لیگ اپنی سیاسی و قانونی حکمت عملی طے کرے گی، قانونی ماہرین سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے، نوازشریف کی واپسی سے متعلق پارٹی باہمی مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔

PDM

Shehbaz Sharif

Asif Ali Zardari

Molana Fazal ur Rehman

Caretaker prime minister

dinner

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div