Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

آصف زرداری کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس پر کارروائی روک دی گئی

نوازشریف نے توشہ خانہ گاڑیاں کے ریفرنس میں بریت کی درخوست دائر کردی
اپ ڈیٹ 07 مئ 2024 06:33pm
فوٹو۔۔۔۔ آج نیوز
فوٹو۔۔۔۔ آج نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس پر کارروائی روک دی۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی۔

آصف علی زرداری کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے خواجہ منظور بطور پراسیکیوٹر پیش ہوئے۔

وکیل فاروق ایچ نائک نے آصف علی زرداری کے خلاف کارروائی روکنے کی درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ قانون کے مطابق آصف علی زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

نواز، زرداری اور گیلانی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس میں تفتیشی افسر کو نوٹس جاری

صدر مملکت کے وکیل نے کہا کہ آصف علی زرداری جب تک صدر مملکت ہیں، ان کے خلاف کیس آگے نہیں چل سکتا۔

بعدازاں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس کی کارروائی روکنے کی درخواست منظور کرلی۔

جج احتساب عدالت نے کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس آگے نہیں چل سکتا جب تک وہ صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہیں۔

نوازشریف نے توشہ خانہ گاڑیاں کے ریفرنس میں بریت کی درخوست دائر کردی

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیاں کے ریفرنس میں بریت کی درخوست دائر کردی۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں صدر مملکت آصف علی زرداری ، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر جج ناصر جاوید رانا ںے سماعت کی۔

توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس: عدالت نے نواز، زرداری اور گیلانی کیخلاف نیب سے رپورٹ طلب کرلی

صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔

دوران سماعت نواز شریف کی جانب سے عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی گئی جس پر جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ میں اس درخواست کو قومی احتساب بیورو (نیب) ہیڈ کوارٹر بھجوا دیتا ہوں ، شارٹ نوٹس کردیں۔

بعدازاں عدالت نے نوازشریف کی بریت کی درخواست پر دلائل کے لیے فریقین کو23 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

ساتھ ہی احتساب عدالت نے یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر کی گئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔

وزیراعظم نے قیمتی گھڑیوں سمیت دیگر تحائف توشہ میں جمع کرا دیے

اس کے بعد صدر آصف علی زرداری کے وکیل ارشد تبریز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، ان کی حد تک کیس نہیں چل سکتا۔

نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ صدراتی استثنیٰ کے حوالے سے درخواست مل گئی ہے، اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 17 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی تھی۔

22 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی تھی۔

19 مارچ کو احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں آئندہ سماعت پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت جج کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردی تھی۔

توشہ خانہ ریفرنس

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

accountability court

Nawaz Sharif

Shehbaz Sharif

Asif Ali Zardari

اسلام آباد

Asif Zardari

Toshakhana

tosha khana case

toshakhana case

Tosha Khana Criminal Proceedings Case

Toshakhana Criminal Case

Toshakhana Cars reference

Tosha Khana Vehicle References