Aaj News

جمعہ, نومبر 08, 2024  
05 Jumada Al-Awwal 1446  

بابا صدیقی کے قتل میں ملوث گینگ کا نام سامنے آگیا

بابا صدیقی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر اور مہاراشٹرا کے سابق ریاستی وزیر تھے
اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2024 08:15pm
تصویر بشکریہ گوگل
تصویر بشکریہ گوگل

معروف بھارتی سیاستدان بابا صدیقی گزشتہ شب قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد بڑے بڑے فلمی ستارے ان کے گھر پہنچنا شروع ہوئے۔

بابا صدیقی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر اور مہاراشٹرا کے سابق ریاستی وزیر تھے جو اپنی افطار پارٹیوں کیلیے بھی جانے جاتے تھے۔ ان کی دعوت پر شاہ رخ خان اور سلمان خان جیسے نامور بالی وڈ ستارے شرکت کیا کرتے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بابا صدیقی پر 6 گولیاں چلائی گئیں، ہفتہ کو تین حملہ آوروں نے ان پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ باندرہ ایسٹ میں اپنے بیٹے کے دفتر کے باہر موجود تھے۔

وہیں بھارتی میڈیا کی جانب سے بابا صدیق کے قتل میں ملوث گینگ کا نام سامنے آیا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ کے مطابق این ڈی ٹی وی کے مطابق مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیق کے قتل کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بابا صدیقی کو قتل کرنے والے شوٹرز نے خود کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے اور بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

سلمان اور شاہ رخ کے قریبی بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں مارے گئے

بابا صدیقی پر فائرنگ کا یہ واقعہ ان واقعات کے چند ماہ بعد پیش آیا ہے جب اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کی گئی تھی۔ لارنس بشنوئی گینگ کئی سال سے سلمان خان کو جان سے مارنے کی کوششوں میں لگا ہے مگر ہر بار ان کا یہ منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے۔

66 سالہ بھارتی سیاستدان پر ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے قریب کم از کم چھ گولیاں چلائی گئیں اور چار ان کے سینے میں جا کر لگیں۔ بھارتی پولیس کی جانب سے بابا صدیقی کے قتل کی تحقیقات کے لیے چار خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

واضح رہے بابا صدیقی نے اپنی جوانی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن فروری میں انہوں نے اپنی 48 سالہ سیاسی وابستگی ختم کر کے اجیت پوار کی این سی پی میں شمولیت اختیار کی۔

ہفتے کی شام بابا صدیقی کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ہندوؤں کے تہوار دسہرے کے موقع پر پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے آخری پیغام میں قوم کو دسہرے کی مبارک باد بھی دی تھی۔

تین ملزمان ایک گاڑی سے برآمد ہوئے اور ان پر فائر کھول دیا۔ شدید زخمی ہونے پر بابا صدیقی کو باندرہ (ویسٹ) کے لیلا وتی ہاسپٹل لے جایا گیا۔ بابا صدیقی کے قتل کے الزام میں ہریانہ کے 23 سالہ گرمیل بلجیت سنگھ اور اتر پردیش کے 19 سالہ دھرم راج راجیش کشیپ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اتر پردیش سے تعلق رکھنے والا تیسرا ملزم شیو کمار روپوش ہے۔ اتوار کو چوتھے ملزم محمد یاسین اختر کی شناخت ہوئی۔

پولیس کا کہنا ہے اس واردات کے ماسٹر مائنڈ کو تلاش کیا جارہا ہے۔ دھرم راج راجیش کشیپ نے دعوٰی کیا ہے کہ وہ 17 سال کا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عمر کے تعین کے لیے اُس کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے گا اور ہڈیوں کی جانچ کی جائے گی۔ پروسیکیوٹر گوتم گائیکواڑ نے بتایا کہ اس کے پاس سے آدھار کارڈ ملا ہے جس پر اس کی تاریخ پیدائش یکم مارچ 2003 درج ہے یعنی وہ 21 سال 6 ماہ کا ہے۔

بابا صدیقی کے قتل کے بعد لارنس بشنوئی کی مبینہ پاکستانی گینگسٹر کو ویڈیو کال وائرل

ملزمان اپنے ساتھ پسی ہوئی مرچیں بھی لائے تھے۔ مرچیں پھینکنے سے قبل ہی شیو کمار نے فائرنگ شروع کردی۔ بابا صدیقی کے گارڈز نے گرمیل بلجیت سنگھ اور دھرم راج کشیپ کو پکڑ لیا۔

گرمیل کے والدین انتقال کرچکے ہیں اور دادی کا کہنا ہے کہ فیملی نے گیارہ سال اس سے تعلق ختم کرلیا تھا۔

محمد یاسین اختر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ جالندھر کا رہنے والا ہے اور سات مقدمات میں ملوث رہا ہے۔ اسے جالندھر جیل میں رکھا گیا تھا۔ وہاں بشنوئی گینگ کے لوگوں سے اس کا رابطہ ہوا اور وہیں سے اسے مبینہ طور پر بابا صدیقی کے قتل کی سپاری ملی۔

Shot Dead

Baba Siddique

bishnoi gang