اسموگ اور دھند سے کینو کی پیداوار میں نمایاں کمی
اسموگ اور دھند کے باعث رواں سال کینو کی پیداوار میں پینتس فیصد کمی کا خدشہ ہے، پیداوار میں مسلسل کمی کے باعث برآمدی حجم بھی پانچ لاکھ ٹن سے گھٹ کر صرف ڈھائی لاکھ ٹن رہ گیا۔
برآمد کنندگان کا کہنا ہے نئی اقسام متعارف نہ کروائی گئیں تو تین سال میں کینو کی برآمد بند ہوجائے گی۔ اسموگ اور دھند نے انسانوں کو ہی نقصان نہیں پہنچایا سبزی اور پھلوں کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے۔
رواں سال کینو کی پیداوار پینتیس فیصد کمی سے صرف پندرہ لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق پیداوار میں کمی کے پیش نظر کینو کی برآمد بھی کم ہوگی گزشتہ سال بیس سے بائیس کروڑ ڈالر کا تین لاکھ ٹن برآمد کیا رواں سال دس کروڑ ڈالر کا ڈھائی لاکھ ٹن کینو برامد کیا جائے گا۔
برآمدکنندگان کے مطابق کینو کی برامدات پانچ سال قبل پانچ لاکھ ٹن تھیں جو اب گھٹ کر صرف ڈھائی لاکھ ٹن رہ گئی ہیں جس کی اہم وجہ کینو کی برسوں پرانی اقسام ہیں۔
برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دیں نئے علاقوں میں کینو کی نئی ورائٹی کے باغات لگائے جائیں نئی اقسام متعارف نہ کروائی گئیں تو تین سال میں کینو کی برآمد بند ہوجائے گی۔
Comments are closed on this story.